اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان کی فلم انڈسٹری پر زیرو ٹیکس ہے، فلم تیار کرنے والوں کو آمدن پر ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا۔
مریم اورنگزیب نے نیشنل امیچورفلم فیسٹیول ایوارڈ کیلئے ہائی اچیورز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل امیچور فلم فیسٹیول ایوارڈ کیلئے آسٹریلیا روانہ ہو رہے ہیں، 1970 سے 2000 کے دوران پاکستان فلم انڈسٹری کی ترقی رکی رہی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ 2000ء کے بعد فلم انڈسٹری میں ترقی کا سفر شروع ہوا، بڑے میڈیا ہاؤسز نے فلمیں بنائیں جس سے انڈسٹری بحال ہونا شروع ہوئی، سنیما گھر نہ ہونے کی وجہ سے فلم انڈسٹری میں مزید ترقی نہیں ہو رہی اور ملٹی سکرین سینما مہنگے ہونے سے عام عوام کا فلم دیکھنا چیلنج بن چکا ہے۔
لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ 2017ء میں حکومت نے پہلی فلم پالیسی جاری کی، فلم پالیسی میں فلم، ڈرامہ اور موسیقی کی بحالی کا وژن فراہم کیا گیا، 2018 میں ہم نے فلم پالیسی کو بجٹ میں شامل کیا اور گزشتہ سال وزارت اطلاعات کے تحت فلم ڈویژن کا آغاز کیا۔
مریم اورنگزیب نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ اس وقت پاکستان کی فلم انڈسٹری پر زیرو ٹیکس ہے، فلم تیار کرنے والوں کو آمدن پر ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا، آلات کی درآمد، فلم میکنگ، سنیما اور پروڈکشن کے آلات کی درآمد پر ٹیکس زیرو ہے، کارپوریٹ سیکٹر فلم کیلئے رقوم فراہم کرے گا تو ٹیکس کریڈٹ لیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فلم میکنگ کے اندر کنٹری بیوشن یا فنڈ فراہم کرنے پر بھی ٹیکس استثنیٰ حاصل ہوگا، موجودہ حکومت نے فلم کے شعبے میں بہت سی مراعات دی ہیں، حکومت پاکستان کا فلم فنانس فنڈ شروع ہو رہا ہے، حکومت پاکستان نے 2 ارب روپے کے فلم فنانس فنڈ کا اعلان کیا ہے اور حکومت فلم، ڈاکیومنٹری اور ڈرامہ تیار کرنے پر فنڈز فراہم کرے گی۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ سنیما گھروں کو 10 سال کیلئے ٹیکس فری کیا گیا ہے، سنیما گھروں کی آمدن پر بھی کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا، عام عوام، متوسط اور نچلے طبقے کیلئے تفریح کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔
مریم اورنگزیب نے فلم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اُن لوگوں نے مولاجٹ نہیں دیکھی جنہوں نے پچھلی مولاجٹ کو ہٹ کروایا تھا، پاکستان کے بیانیے کو صرف سکرین ٹورازم سے فروغ دیا جا سکتا ہے، فلم کے شعبے میں 5 سے 10 سال کیلئے بہت سی مراعات دی گئی ہیں۔