لاہور:سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا اپنے ٹویٹ میں کہنا تھا کہ ریاست کو بچایا نہیں ریاست کو ڈوبویا ہے کیونکہ عوام کا نام ہی ریاست ہےاور عوام سیاست کے لئے نہیں اپنی بقاء کے لئے سڑکوں پر آئی ہےبجلی کا دگنا بل معاشی خودکشی ہونا ہے اگلے مہینے دیکھیں پٹرول اور بجلی کیا رنگ دکھاتی ہے وہ وقت آگیا ہے کہ ہمیں معاشی غلامی کی بیڑیاں توڑنی پڑیں گی سفید پوش معاشی طور پر زندہ مرگیا ہےصدر اور وزیر اعظم دونوں ٹویٹر پر آ گئے ہیں ملک اور غریب کو تباہی کی جانب ڈال کر اسحاق ڈار بھی لندن پہنچ گئے ہیں جہاں کا خمیر تھا وہیں پر سیاسی خاک پہنچ گئی ہے یہ سارے رشتے دار اپنی اصل پناہ گاہ پر پہنچ گئے ہیں لیکن وہاں بھی گھر سے باہر نکلنے کی پوزیشن میں نہیں پیپلز پارٹی بھی 90دن کے الیکشن پر آ گئی ہےاور دوسری پارٹیاں بھی سوائے ن لیگ کے عوام کے غیظ و غضب سے ڈر کے 90دن کے الیکشن پر آ جائیں گی مسلم لیگ ن سے اس کی اتحادی پارٹیاں بھی کنارہ کشی اختیار کریں گی ساری خرابی کا بوجھ اب ن لیگ کو ہی اٹھانا پڑے گا آہستہ آہستہ جے یو آئی ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی اس معاشی تباہی کی ذمہ داری نہیں لے گی نگران وزیر اعظم کے کمرے کا AC بند کرنے سے غریب کے بل پر کوٸی اثر نہیں پڑتاجب 13جماعتوں نے بجلی کے بلوں اور پٹرول کا IMFسےمعاہدہ کیاتھاکیا اس وقت انکی آنکھیں بند تھی پیپلز پارٹی نے CCI میں مردم شماری پر دستخط بھی کیے اور اب 90دن کے الیکشن پر بھی سٹینڈ لے لیا ہےجو IMF کی ڈیل پر مٹھائیاں بانٹتے تھے اب لندن میں پناہ لیے بیٹھے ہیں 85آدمی وزیر رکھےاور IMF کی شراٸط کو مان کر مٹھاٸیاں بانٹی گٸی اس مہنگاٸی اور بجلی کے بلوں پر نگران حکومت کا کوٸی کردار نہیں ہے سب کیا دھرا 16ماہ کی 13پارٹیوں کی حکومت کا ہے 180 روپے فی کلو آٹا اور 180 روپے فی کلو چینی اور دگنا بجلی کا بل عوام کہاں سے دیں گے