صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا ہے کہ عمران خان اب بھی میرے لیڈر ہیں، اگر میں ایوان صدر میں نہ ہوتا تو جیل میں ہوتا۔
سینئیر صحافی حامد میر کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ اگر میں ایوانِ صدر میں موجود ہوتا تو 57 (1) ایکٹ میں جو ترمیم کی گئی اس پر دستخط نہیں کرتا، کیونکہ وہ آئین کے خلاف ہے، ’جو بھی ہوا وہ جب ہو جب میں حج پر گیا ہوا تھا‘۔
خیال رہے کہ الیکشن ایکٹ کی شق 57 اور 58 میں ترمیم کی گئی ہے جس کے تحت الیکشن کی تاریخ کا اختیار صدر مملکت سے واپس لے لیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن نیا شیڈول اور عام انتخابات کی تاریخ کااعلان کرے گا جبکہ الیکشن پروگرام میں ترمیم بھی کر سکے گا۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ کو ابھی یقین ہے کہ جنوری کے آخری ہفتے میں الیکشن ہوجائے گا؟ تو جواب میں انہوں نے کہا کہ ’نہیں مجھے یقین نہیں ہے، میں سمجھتا ہوں کہ جب سپریم جوڈیشری نے اس بات کو اپنی نظر میں لے لیا ہے تو وہاں سے بہت ہی مناسب فیصلہ آئے گا‘۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں یہاں (ایوانِ صدر) میں نہیں ہوتا تو جیل میں ہوتا، کہیں منسٹر ہوتا تو میں بھی جیل میں ہوتا‘۔
علیمہ خان کے اس بیان کہ ’میں عمران خان سے جیل میں ملی تو وہ عارف علوی سے خوش نہیں تھے‘، اس پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ’وہ میرے اوپر دوست اور ہمدرد کی طرح نظر رکھتے ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’وہ (عمران خان) میرے لیڈر ہیں ، ابھی بھی‘۔