اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کردی ہے۔ اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو سزائے موت نہیں ہوگی۔ جس پر عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے کہ کہ اٹارنی جنرل تو خود کہہ رہے پراسیکیوشن میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر کیس میں اپیل پر سماعت ہوئی، اپیل میں جج کی تعیناتی بھی کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے اپیل پر سماعت کی، اٹارنی جنرل اور چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء عدالت میں پیش ہوئے۔
اٹارنی جنرل کے دلائل
کیس کی سماعت شروع ہوئی تو اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا۔ اور جسٹس عامرفاروق کا لکھا فیصلہ عدالت کے سامنے پڑھا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سنگل بینچ نےفیصلےمیں کہااوپن ٹرائل ہونا چاہیے۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ہم توقع کرتےہیں کہ آپ نےحکمنامہ پڑھاہوگا، ہمیں جیل ٹرائل کےنوٹیفکیشن اورپراسس بتائیں۔
اٹارنی جنرل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ میری رائے میں یہ انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں، جان کے خطرے کے پیش نظر جیل ٹرائل کا نوٹی فکیشن ہوا، 2 اکتوبر کو سائفر کیس کا چالان جمع ہوا، اور 23 اکتوبر کو ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی۔
اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ یہ انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت ہی نہیں، اسے مسترد کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجا نے عدالت سے کہا کہ ہم اٹارنی جنرل کےاٹھائے گئے نکات پرجواب دیں گے، عدالت کی جانب سے طلب دستاویز جمع نہیں کرائی جا رہیں۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ کیس میں لگی سیکشن کے مطابق سزائےموت ہو سکتی ہے۔ جس پر اٹارنی جنرل نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ جی معلوم ہے مگر میرا نہیں خیال سزائے موت ہو۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ اٹارنی جنرل تو خود کہہ رہے پراسیکیوشن میں کامیاب نہیں ہوں گے۔
جسٹس میاں گل حسن نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل صاحب ،ہم نے تو ویسے ہی سوال پوچھے تھے، آپ نے سمری ہی بنادی۔
اٹارنی جنرل جیل ٹرائل سے متعلق کابینہ کی منظوری کا ڈاکومنٹ عدالت میں پیش نہ کرسکے، اور مؤقف اختیار کیا کہ کابینہ کی منظوری موجود ہے، میں زبان دیتا ہوں وہ پیش کردوں گا، کابینہ کی منظوری سے پہلے دو اہم ایونٹس ہوئے، 7 نومبر کو 3 ، اور 14نومبر کو 2 گواہان کے بیان ریکارڈ کئے گئے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سوال کیا کہ جب تین گواہان کے بیان ریکارڈ کئے گئے وہ ویسی ہی صورتحال میں ہوئے جیسے فرد جرم ہوئی۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی جی ، وکلا کوعدالت میں جانے کی اجازت تھی۔
عدالت نے دلائل سننے کے بعد سائفر کیس کا ٹرائل روکنے کے حکم میں پیر تک توسیع کردی اور کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ عدالت نے سائفر کیس کے جیل ٹرائل پر آج تک حکمِ امتناعی جاری کر رکھا تھا، اور اٹارنی جنرل سے جیل ٹرائل کی وجوہات پر مشتمل تمام ریکارڈ طلب کیا تھا۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں اب تک ہو چکے ٹرائل پر بھی سوال اٹھایا تھا اور دور وز قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے خصوصی عدالتوں کو چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف سائفر کیس کی سماعت روکنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناعی جاری کیا تھا اور کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی تھی۔