گزشتہ ہفتے چاند کی طرف روانہ کیا جانے والا ”پیریگرن لینڈر“ تکنیکی خرابیوں کا شکار ہوگیا تھا۔ چاند پر پہنچنے کا امکان ختم ہونے بعد اس خلائی جہاز کی مسلسل نگرانی کی جارہی تھی۔ خلائی جہاز کے زمین پر آ گرنے کے امکان کے بعد طے کیا گیا کہ اسے کسی سمندر میں گرادیا جائے گا۔
پیریگرن کو چاند کی طرف روانہ کرنے والی نجی کمپنی ایسٹروبوٹک نے اسے روبوٹ کی مدد سے تباہ کیا۔ اس خلائی جہاز کی باقیات کے ملنے کا امکان معدوم ہے۔
یہ خصوصی خلائی جہاز تھا جس کے ذریعے کئی نامور شخصیات کی باقیات، ماؤنٹ ایورسٹ کا ٹکڑا، وکی پیڈیا کی کاپی اور چند دوسری اشیا بھی پے لوڈ میں شامل کی گئیں۔ اس خلائی جہاز کے ذریعے مجموعی طور پر 90 گرام کے آئٹم روانہ کیے گئے تھے۔
پیریگرن لینڈر کا مشن کامیاب ہو جاتا تو اسی دہائی کے دوران انسانوں کو چاند پر بسانے کا منصوبہ بھی شروع کیا جاسکتا تھا۔ یاد رہے کہ ایسٹروبوٹک کو اپنے اس مشن کے لیے خلائی تحقیق کے امریکی ادارے ناسا کی تکنیکی مدد حاصل تھی۔
اب تک کسی بھی ملک کی کوئی نجی کمپنی مون مشن میں کامیاب نہیں ہوسکی ہے۔ امریکا کے علاوہ روس، چین اور بھارت کے سرکاری ادارے بھی اپنے اپنے مون مشن کامیابی سے مکمل کرچکے ہیں۔ ایسٹروبوٹک کا مون مشن کامیاب ہو جاتا تو یہ نصف صدی میں امریکا کا پہلا کامیاب مون مشن ہوتا۔