نئی دہلی: بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کے بعد بھارتی سپریم کورٹ کے حکم میں ایودھیا میں ہی دوسرے مقام پر دی گئی زمین پر مسجد کی تعمیر کا آغاز مئی سے ہوگا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ نے 2019 میں ایودھیا میں واقع تاریخی بابری مسجد کو منہدم کرکے رام مندر بنانے کا متنازع فیصلہ دیا تھا۔ رام مندر بن گیا اور کل وزیراعظم مودی افتتاح کریں گے۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں حکومت کو بابری مسجد کے متبادل کے طور پر نئی مسجد بنانے کے لیے 5 ایکڑ پر محیط زمین دینے کا حکم بھی دیا تھا جس میں ایک اسپتال بھی قائم کیا جانا تھا۔
سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل میں حکومت نے ایودھیا میں ہی بابری مسجد جہاں اب رام مندر تعمیر کیا گیا ہے کے مقام سے 15 میل کے فاصلے پر نئی مسجد کی تعمیر کے لیے زمین دی گئی تھی۔
تاہم اسد اویسی سمیت نامور مسلم علما، سیاست دانوں اور رہنماؤں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مودی سرکار اپنی زمین اپنے پاس رکھیں۔ ہمیں زمین نہیں اپنا حق چاہیے۔
کسی مسلمان رہنما کی جانب سے حکومتی زمین نہ لیے پر ہونے والی سبکی پر مودی سرکار نے اپنے ایک مسلم لیڈر عرفان شیخ کی صدارت میں انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن قائم کرکے اسے مسجد کی تعمیر کی جگی دیدی۔
زمیں ملنے کے بعد وہاں پر عارضی طور پر ایک چھوٹی مسجد بنادی گئی جو محض ایک علامت ہی ہے اور اب تک مسجد کی تعمیر شروع نہیں ہوسکی جب کہ رام مندر کا افتتاح ہونے جا رہا ہے۔
جس پر انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن (IICF) کی ڈویلپمنٹ کمیٹی کے سربراہ حاجی عرفات شیخ جو اس مسجد کے منصوبے کے نگراں بھی ہیں نے کہا کہ عید کے بعد مئی میں مسجد کی تعمیر شروع ہو جائے گی جسے مکمل ہونے میں 3 سے 4 سال کا وقت لگے گا۔
حاجی عرفات شیخ جو بی جے پی کے مقامی لیڈر بھی ہیں نے کہا کہ آنے والے ہفتوں میں مسجد کی تعمیر کے لیے ایک کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ شروع ہونے کی امید ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ہماری کوشش لوگوں کے درمیان دشمنی، نفرت کو ختم کرنے اور ایک دوسرے کے لیے احترام کا جذبہ پیدا کرنا ہے قطع نظر اس کے کہ آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کو قبول کرتے ہیں یا نہیں۔
حاجی عرفات شیخ نے مسجد کی جلد از جلد تعمیر کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر ہم اپنے بچوں اور لوگوں کو اچھی باتیں سکھائیں گے تو یہ ساری لڑائی (ہندو مسلم) بند ہو جائے گی۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے صدر ظفر احمد فاروقی نے بتایا کہ مسجد کی تعمیر میں تاخیر کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ہم نے مسجد کی تعمیر کے لیے عوامی سطح پر کوئی چندہ مہم نہیں چلائی اور نہ ہی کسی سے رابطہ کیا۔
انڈو اسلامک کلچرل فاؤنڈیشن کے سیکرٹری اطہر حسین کا کہنا تھا کہ کہ مسجد کی تعمیر میں تاخیر اس میناروں میں مزید روایتی عناصر کو شامل کرنے کے لیے دوبارہ تیار کرنا ہے جب کہ اس کمپلیکس میں 500 بستروں پر مشتمل اسپتال بنانے کا بھی منصوبہ بھی ہے۔