اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ہر کوئی الیکشن ٹریبونلز کے فیصلوں کے خلاف رٹ دائر کررہا ہے۔
بلوچستان کے صوبائی حلقہ پی بی ایک شیرانی سے کاغذات نامزدگی کیس کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے جمعیت علمائے اسلام کے نامزد امیدوار ڈاکٹر نواز کے کاغذات نامزدگی درست قرار دینے کا ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا اور فیصلے کے خلاف اپیل خارج کردی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فیکچوئل سوالات میں جانا ہمارا کام نہیں بلکہ الیکشن ٹریبونل کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن آزاد آئینی ادارہ ہے۔ الیکشن کمیشن کو اپنا کام کرنے دیں۔ ہر کوئی الیکشن ٹریبونلز کے فیصلوں کے خلاف رٹ دائر کر رہا ہے۔ ٹریبونل میں بھی ہائی کورٹ ہی کے ججز ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ میں رٹ دائر کرکے اسے انٹرا کورٹ اپیل بنا دیا گیا ہے۔ جائیں جاکر الیکشن لڑیں۔ ایسی چھوٹی چھوٹی چیزوں پر درخواستیں نہیں آنی چاہییں۔ ہر کوئی ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف رٹ میں جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن کوئی نجی ادارہ نہیں بلکہ آئینی ادارہ ہے۔
واضح رہے کہ بلوچستان ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ڈاکٹر نور اللہ نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔