اسرائیل کی وحیشانہ اور سفاکانہ فوجی کارروائیوں کے باعث اس کے خلاف بین الاقوامی کارروائی کی جانی چاہیے مگر جو کچھ ہوا ہے وہ اس کے برعکس ہے۔ امریکا، برطانیہ، اٹلی، ہالینڈ، آسٹریلیا اور کینیڈا نے اسرائیل پر حملوں کے الزام میں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی برائے فلسطین کی فنڈنگ بند کروادی ہے۔
”الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے“ کے مصداق معاملہ فلسطینیوں کے لیے امداد کی بندش پر نہیں روکا گیا بلکہ اس انتہائی اقدام کے ساتھ ساتھ متعلقہ ادارے کے بارہ ملازمین پر حماس سے تعلق اور اس کے لیے کام کرنے کا الزام بھی عائد کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔
مظلوم فلسطینیوں کی مشکلات میں اضافے کی نیت سے کیے جانے والے اس اقدام کو پوری ڈھٹائی کے ساتھ درست قرار دیتے ہوئے اس کا بھرپور خیر مقدم بھی کیا جارہا ہے۔ امریکا نے امداد کی بندش اور تحقیقات کو درست سمت میں کیا گیا اقدام قرار دیا ہے۔
قومی سلامتی کے امور سے متعلق امریکی حکومت کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کی ایجنسی ”انروا“ کے ملازمین کے بارے تحقیقات کے بعد جرم ثابت ہونے پر سخت کارروائی کی جائے گی۔
7 اکتوبر کے بعد سے اب تک اسرائیل نے حماس کے خلاف فوجی کارروائی کے نام پر غزہ میں 25 ہزار سے زائد افراد کو شہید کیا ہے۔ ان میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔