واشنگٹن: امریکی سینیٹ نے سوشل میڈیا حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ہاتھ خون آلود ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق فیس بک کی کمپنی میٹا کے سربراہ مارک زکر برگ، ایکس کے سی ای او لنڈا یکیرینو، سنیپ این کے سی ای او ایون سپائجل، ٹک ٹاک کے ایگزیکٹیو آفیسر سوئی زی اور ڈسکورڈ کے ایگزیکٹیو آفیسر جسین سیٹرون سمیت دوسرے پلیٹ فارمز کے حکام امریکی کانگریس کی سماعت میں شریک ہوئے۔
ری پبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر لنڈسے گراہم نے فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اور دوسری کمپنیز ہمارے سامنے ہیں۔ آپ نہیں مانیں گے مگر مگر آپ کے ہاتھوں پر خون کے دھبے ہیں۔آپ کے پاس ایک ایسی پروڈکٹ ہے جو لوگوں کو قتل کر رہی ہے۔
فیس بک کے بانی مارک زکر برگ نے ایک اور سینیٹر کے کہنے پر جنسی استحصال سے متاثر بچوں کے والدین سے معافی بھی مانگی۔
کانگریس کی سماعت میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جنسی لحاظ سے بچوں کو درپیش خطرات کا تدارک کرنے میں ناکام ہیں جبکہ کانگریس کو ہدایت کی گئی کہ وہ سوشل میڈیا کے استعمال کے حوالے سے قانون سازی کرے۔
جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ڈک ڈربن نے بچوں کے استحصال کے حوالے سے نیشنل سینٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائیٹڈ چلڈرن نامی این جی او کے اعدادوشمار پیش کیے جن کے مطابق دھوکے سے نا بالغ بچوں کو تصاویر اور ویڈیوز بھیجنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
سماعت کے دوران ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں جنسی استحصال کا نشانہ بننے والے بچوں کے بیانات شامل تھے۔ ایک بچے کا جس کے چہرے کو اندھیرے میں رکھا گیا تھا کہنا تھا کہ مجھے فیس بک کی وجہ سے جنسی استحصال کا سامنا کرنا پڑا۔
کانگریس کی سماعت کے موقع پر ہال میں درجنوں والدین بھی موجود تھے انہوں نے ہاتھوں میں ان بچوں کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں سوشل میڈیا کی وجہ سے نقصانات پہنچے۔ کچھ والدین نے مارک زکر برگ پر طنزیہ جملے بھی کسے جبکہ کئی نکات پر تبصرے بھی کیے۔