عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے متعلق مولانا فضل الرحمان کے دعوے پرسیاسی جماعتوں کی جانب سے ردعمل سامنے آیا ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان قابل احترام اور نواز شریف کے پرانے ساتھی ہیں، انھوں نے جو کہا ہے اس کا بھی احترام کرتے ہیں، مولانا صاحب نے جلاؤ گھیراؤ کی بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے ملنا مولانا صاحب کا حق ہے، مولانا صاحب ملک سے محبت کرتے ہیں، مجھے جے یو آئی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہوتا نظرنہیں آرہا۔
پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کے اعلان پر ردعمل دیتے ہوئے مریم نے کہا احتجاج 2014 جیسا ہی دیکھتی ہوں۔ 9 مئی کو بھی ملک میں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا تھا، پی ٹی آئی صرف احتجاج میں مہارت رکھتی ہے۔ یہ خیبرپختونخوا میں کامیاب ہوئے تو الیکشن کمیشن ٹھیک ہے، جہاں یہ ہار گئے وہاں الیکشن کمیشن ٹھیک نہیں۔انتخابات پر تحفظات ہیں تو قانونی فورم موجود ہے۔
حالیہ عام انتخابات میں کامیاب نہ ہونے والے سینیئر لیگی رہنما سعد رفیق نے بھی ایکس پوسٹ ردعمل میں کہا، ’ جناب مولانا فضل الرحمٰن جید عالم دین اور رکھ رکھاؤ کے حامل بہادر دانشمند سیاسی رہنما ہیں، ان کے موقف سے اختلاف کیا جاسکتا ھے ،حترام سے نہیں۔’
سعد رفیق نے مولانا اورپی ٹی آئی کے ماضی کے تعلقات کو سامنے رکھتے ہے مزید کہا، ’پی ٹی آئی نے ان کی بہت تضحیک کی، بہتان لگائے، ،گالیاں دیں۔ آج پی ٹی آئی قیادت کو ان کے درِدولت پہ حاضر ہونا ہی پڑا، ”ہر کہی بات منہ پر ہی آتی ہے، سو اسی قدر کہا جائے جتنا برداشت کرسکیں۔“
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئررہنما قمر زمان کائرہ نے مولانا کے بیان پر تبصرے میں کہا کہ ناراضگیوں کے بعد کی گفتگو کے اور معنی ہوتے ہیں، جب بانی پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے سلسلے میں اجلاس ہوتے تھے تو صدارت خود مولانا فضل الرحمان کرتے تھے۔
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ، ’اگر فیض حمید نے مولانا فضل الرحمان سے یہ کہا تھا کہ جو کچھ کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کی حمایت سے ہاتھ اٹھا رہے ہیں، اس کا یہ مطلب کہاں سے آگیا کہ فیض حمید عدم اعتماد کی حمایت کر رہے تھے؟‘
پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے مولانا فضل الرحمان کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ جے یو آئی اور پی ٹی آئی نے اپنا اپنا بیانیہ دفن کردیا ہے۔ یہ قدرت کا قانون ہے کہ ہر چیز اپنی اصلیت پر جاتی ہے۔
فیصل کریم کنڈی کے مطابق، ’مولانا فضل الرحمان قوم کو بتائیں کہ انہوں نے دھرنا کس کے کہنے پر شروع کیا اورکس کے حکم پر ختم کیا؟ مولانا یہ بھی بتائیں کہ حکومت ختم ہونے کے بعد کی صورتحال میں سب سے زیادہ مستفید کون ہوا؟
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے ایک ٹی وی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ عمران خان کی حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ باجوہ کے کہنے پر لائی گئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید رابطے میں تھے، فیض حمید ان کے پاس آئے اورکہاجو کرنا ہے سسٹم کے اندر رہ کر کریں۔فضل الرحمان نے دعویٰ کیا کہ، ’جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور فیض حمید کے کہنے پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے مہر لگائی، خود مین عدم اعتماد کے حق میں نہیں تھا۔‘