تازہ تر ین

برطانیہ میں دائیں بازو کی انتہا پسندی، 3 خواتین اراکین پارلیمنٹ کو اضافی سیکورٹی فراہم

برطانیہ میں دائیں بازو کی انتہا پسندی کے باعث غیر معمولی سیکیورٹی خدشات پیدا ہوئے ہیں۔ پارلیمنٹ کی تین ارکان کو محافظ فراہم کردیے گئے ہیں۔ لیبر اور کنزرویٹیو پارٹیز سے تعلق رکھنے والی سیاست دانوں کو ڈرائیور کی خدمات کے ساتھ گاڑیاں بھی فراہم کردی گئی ہیں۔

سنڈے ٹائمز کے مطابق خطرات کا جائزہ لینے کے بعد پارلیمنٹ کی تینوں ارکان کی سیکیورٹی میں اپ گریڈیشن کی گئی ہے۔

پارلیمںٹ کی تینوں ارکان کو، جن کا نام نہیں بتایا گیا، نجی کمپنی کے تحت سیکیورٹی اور گاڑیاں فراہم کی گئی ہیں۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ پارلیمنٹ کے بہت سے دوسرے ارکان بھی صورتِ حال سے خوفزدہ ہیں۔

اندرونی سلامتی کے وزیر ٹام ٹگینڈیٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس صورتِ حال سے نپٹنے کے لیے محکمہ داخلہ سے مل کر کام کر رہے ہیں۔ پارلیمنٹری اتھارٹیز سے تمام ارکان کی سلامتی یقینی بنانے کے حوالے سے اشتراکِ عمل کیا جارہا ہے۔

شاہی خاندان اور سینیر سیاست دانوں کی سلامتی یقینی بنانے کی ذمہ دار رائل اینڈ وی آئی پی ایگزیکٹیو کمیٹی کو حال ہی میں پارلیمنٹ کے تمام ارکان کی سلامتی کو لاحق خطرات کا جائزہ لینے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔

یہ پیش رفت دارالعوام کے اسپیکر لِنزے ہوئل کی طرف سے حال ہی میں سیاست دونوں کو انتہائی دائیں بازو کے عناصر سے لاحق خطرات سے متعلق انتباہ کے بعد دکھائی دی ہے۔

لِنزے ہوئل نے بتایا ہے کہ انہوں نے حال ہی میں غزہ میں فوری جنگ بندی کے حوالے سے لیبر کو ایک قرارداد پیش کرنے کی اجازت بھی اس لیے دی ہے کہ پارلیمنٹ کے ارکان کو ممکنہ طور پر خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پارلیمنٹ کے ہر رکن کی سلامتی یقینی بنانے کی پوری کوشش کروں گا اور کبھی نہیں چاہوں گا کہ اس ایوان پر حملہ ہو۔ لنزے ہوئل نے یہ بھی کہا کہ میں نہیں چاہوں گا کہ میں فون ریسیو کروں اور یہ سننے کو ملے کہ میرا کوئی دوست دہشت گردوں کے ہاتھوں مارا گیا ہے۔

یاد رہے کہ 2016 میں انتہائی دائیں بازو کے دہشت گرد ٹامس مائر نے ویسٹ یارکشائر کے علاقے برسٹل میں لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی پارلیمنٹ کی رکن ہیلن جوآن کاکس (جو کاکس) کو قتل کردیا تھا۔

کنزرویٹیو پارٹی سے تعلق رکھنے والے پارلیمنٹ کے رکن سر ڈیود ایمیس کو 2021 میں لی آن سی، ایسیکس میں داعش کے حامی علی حربی علی نے خنجر گھونپ کر قتل کردیا تھا۔

دوسری طرف لندن کے میئر صادق خان نے ملک میں اسلامو فوبیا کی پنپتی لہر پر وزیر اعظم رشی سونک کو ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ صادق خان کا کہنا ہے کہ نسلی منافرت بڑھ رہی ہے اور اسلاموفوبیا کا گراف بھی بلند ہو رہا ہے مگر وزیر اعظم رشی سوناک اور ان کی کابینہ کے ارکان یوں خاموش ہیں گویا انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔ صادق خان کا کہنا ہے کہ مسلمانوں کو تیزی اور آسانی سے ہدف بنالیا جاتا ہے مگر حکومت خاموش ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain