ویب ڈیسک: سابق وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ صدر کے پاس قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار اب نہیں رہا،آئین سے کھیل کھیلا جا رہاہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ صدر علوی قومی اسمبلی کا اجلاس نہ بلاکر ایک بار پھر آئین شکنی کررہے ہیں، آئین کا آرٹیکل بڑا واضح ہے کہ 21 روز میں اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے لیکن صدر نے اعتراض لگا کر سمری واپس کردی کہ ابھی ہاؤس مکمل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہاؤس مکمل تب ہوتا ہے جب ممبرز کا نوٹیفکیشن ہوچکا ہو، جب نوٹیفکیشن ہی نہیں ہوا تو ہاؤس کے نامکمل ہونے کا کیا جواز ہے، اسپیکر نے ممبرز سے حلف لینا ہے، صدر کو چاہیے تھا باعزت طریقہ سے اجلاس سمن کرتے، 21 دن بعد صدر کے پاس قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کا اختیار اب نہیں رہا، قومی اسمبلی کا اجلاس خودبخود 29 فروری کو ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخاب کے لئے پانچ روز کا وقت ہوتا ہے، ہوسکتا ہے صدر صاحب اجلاس بلائیں اس سے ان کا اچھا تاثر جائے گا‘ وفاقی حکومت نے صدر کو ان کے اعتراضات پر جواب بھجوا دیا ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ آج ہماری میٹنگ ہوئی ہے، چند دن پہلے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان جو طے ہوا تھا یہ اسکا تسلسل ہے، ہم قومی اسمبلی اور بلوچستان کا ملکر فیصلہ کریں گے، ہم ملکر قومی اسمبلی میں اسپیکر و ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب کریں گے معاہدہ ہوچکا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں بھی کل حلف برداری کے بعد پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملکر وزیر اعلی اور دیگر عہدیداروں کا فیصلہ کرے گی، ہم چاہتے ہیں جے یو آئی سمیت سب کو ساتھ لیکر چلیں ، مسائل اتنے گہرے ہیں کہ ہم سب ملکر کوشش کریں گے تو ان سے نکل سکیں گے۔