لاہور میں پنجاب کے ثقافتی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ لاہور میں پنجاب کے ثقافتی دن کی مناسبت سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ کوئی کسی بھی جماعت سے ہو،گالی گلوچ کا کلچر اچھا نہیں، اس نے ہماری جڑوں کو کھوکھلا کر دیا ہے، یہ ہم سب کے لیے لحمہ فکریہ ہے۔
لاہور میں کلچر ڈے کی تقریب میں آمد کےموقعے پر پنجابی رقص اورگھڑ ڈانس پیش کیاگیا،وزیراعلیٰ مریم نوازنےالحمراءمیں دستکاریوں کی نمائش دیکھی۔ روایتی پنجابی کھانوں کےاسٹال کامشاہدہ کیا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نےٹیکسلا کی گندھارا آرٹ نمونوں میں دلچسپی کااظہارکیا، وڈ ورک، اسٹرنگ آرٹ، کیمل بون اور پنسل پینٹنگ، چاول پرنام نویسی، براس کا پرہینڈی کرافٹ اور بانس سے بنے فن پارے بھی دیکھے۔ وزیراعلیٰ مریم نواز نےچاک پربرتن بنانےوالےفنکارکو سراہا، اورکھڈی میں کپڑے بننے کے عمل میں دلچسپی ظاہرکی۔
مریم نواز نے چرخے پر سوت کاتنےکےعمل کا مشاہدہ کیا،خود چرخا چلا کردیکھا۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز نےپنجاب کی ثقافت کے حوالے سے پینٹنگ نمائش کا افتتاح کیا۔ پینٹنگ بنانے والے مصوروں کو سراہا اور تصاویربھی بنوائیں۔
ثقافتی تقریب میں روایتی پنجابی رقص گیدا اور دھما ل بھنگڑا بھی پیش کیا گیا، عارف لوہار اور دیگر لوک گلوکاروں نے پنجابی گیت پیش کیا۔ لوک فنکاروں نے پنجاب کی ثقافت کی عکاسی کرتےہوئے صوفیانہ رقص کا مظاہرہ کیا۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز نے تمام فنکاروں کی پر فارمنس کی دل کھول کر تعریف بھی کی۔
تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ میرا دل کرتا ہے کہ اسکولوں، کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں طلبا پنجابی بولیں، دل چاہتا ہے کہ پنجابی کو بطور مضمون متعارف کرائیں تاکہ ہمارے بچے اسے سمجھیں اور بولیں۔
مریم نواز بولیں کہ جب آپ اپنی زبان سے دور ہو جاتے ہیں تو آپ اپنے روٹ اور ثقافت سے ہی الگ ہو جاتے ہیں، پھر مثال یہ بن جاتی ہے کہ ’ کوا چلا ہنس کی چال، اپنی بھی بول گیا’ آج کل بھی ایسا ہی ہوتا ہوا نظر آ رہا ہے۔
وزیراعلی پنجاب نے خطاب میں کہا کہ پنجاب دل والوں کی دھرتی ہے، آپ بھی دل والے ہیں میں بھی دل والی ہوں، پنجاب کی دھرتی نے 5 دریاؤوں کواپنے سینےمیں سمیٹاہوا ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ ایک زمانہ تھا کہ ہمارے کلچر میں عزت و احترام کا کلچر ہوا کرتا تھا، اس میں دوسروں کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو عزت دیا کرتے تھے، یہ مشہور تھا کہ ’ مائیں اور بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں’ ، افسوس ہے کہ ہم ان روایات کو بھولتے جا رہے ہیں۔