بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد کی یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہندو انتہا پسندوں نے نماز کی ادائیگی کے دوران مسلمان طلباء پر حملہ کرکے 5 طالبعلموں کو زخمی کردیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق احمدآباد میں واقع گجرات یونیورسٹی کے کیمپس میں مسجد نا ہونے کی وجہ سے وہاں زیر تعلیم غیر ملکی مسلم طلبا ہاسٹل میں نماز تراویح ادا کر رہے تھے کہ ان پر ہندو انتہا پسندوں کے مشتعل ہجوم نے چھریوں، پتھروں اور لاٹھیوں سے حملہ کردیا۔
متاثرہ طلباء کا کہنا ہے کہ ہجوم اسلامو فوبک اور ہندو مذہبی نعرے لگارہا تھا جبکہ واقعہ پر پولیس کی نفری موجود تھی تاہم انہوں نے غنڈوں کو جانے دیا اور کچھ نہیں کیا۔
رپورٹس کے مطابق 5 طلباء کو شدید چوٹیں آئی ہیں اور جنہیں فوری طبی امداد فراہم کرنے کیلئے مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
زخمی ہونے والے غیر ملکی طلباء میں افغانستان سے ہارون جبار، ترکمانستان سے آزاد اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ایک عیسائی طالب علم ماریو شامل ہیں، باقی دو طالب علموں کا تعلق افریقی ممالک سے ہے۔
دوسری جانب حملے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس سے بڑے پیمانے پر ریاست میں غم و غصہ پایا جارہا ہے جبکہ ہندو مسلم فسادات کو روکنے کیلئے سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔