لاہور: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائین کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے گی اور ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمد و رفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اجلاس لاہور میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں بیرک گولڈ کمپنی کے وفد کی چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں بذریعہ وڈیو لنک شرکت کی۔
اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور ریکوڈک سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اورآمد و رفت کے حوالے سے سیکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے گی اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دورکی جائیں گی۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لیے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی آپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے۔ علاوہ ازیں انہوں نے ریکوڈک منصوبے کے حوالےسے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبیلٹی دسمبر 2024 تک مکمل کر لی جائے گی۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ ریکوڈک سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندر گاہ تک جائیں گے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائین(concentrate pipeline )دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائین (slurry pipeline) ہو گی۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ ریکوڈک سے قومی شاہراہ 40 تک کی لنک روڈ مائیننگ کمپنی تعمیر کے گی؛ مزید برآں ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کو حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔