لاہور ہائیکورٹ نے چیف جسٹس سے بدتمیزی کرنے والے وکیل کو گرفتار کرکے کل پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہورہائیکورٹ میں بدتمیزی کرنے والے وکیل کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے حکومت کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
سماعت شروع ہوئی تو 2 مرتبہ آواز لگنے کے باوجود وکیل کی جانب سے کوئی بھی عدالت میں پیش نہ ہوا، عدالتی حکم پر پراسکیوٹر جنرل پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔
وکلاء نے مؤقف اپنایا کہ وکیل ڈرا ہوا ہے اور ڈر اچھا ہوتا ہے، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ بس اللہ سے ڈرنا چاہیئے کسی اور سے نہیں۔
وکلاء نے کہا کہ ہم نے پتہ کیا ہے، مذکورہ وکیل صبح پیش ہو جائے گا، جس پر عدالت نے کہا کہ یہ کیا بات ہے کہ وکیل ڈرا ہوا ہے، وہ آج کیوں پیش نہیں ہو رہے؟۔
جس پر لاہور ہائیکورٹ نے کیس کی سماعت مزید کچھ دیر تک ملتوی کردی تاہم سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو عدالت نے وکیل کو کل گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
وکیل شیراز نے کہا کہ آپ نئے چیف جسٹس بنیں ہیں آپ کے ہوتے ہوئے یہ سب ہوگا، جس پر چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ ہم نے انصاف کی فراہمی کا حلف اٹھایا ہوا ہے، وکیل کوئی آسمان سے نہیں اترا ہوا۔
عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ ایڈوکیٹ زاہد محمود گورایہ عدالت میں چیختے چلاتے رہے، وکیل نے عدالت، بینچ کے بارے میں توہین آمیز اور بے بنیاد الزامات عائد کیے، وکیل فاضل جج کے خلاف عدالت کے اختیار کو چیلنج کرنے کا کہتا رہا۔
ریفرنس میں کہا گیا کہ عدالت مذکورہ وکیل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے۔