لاہور: جناح ہاؤس لاہور میں قائم کی گئی جناح گیلری کو شہریوں کے لیے کھول دیا گیا، ایک حصے میں برصغیر میں اسلام کی آمد سے لے کر دو قومی نظریہ کی ترویج، دوسرے حصے میں تحریک پاکستان کے کٹھن مراحل، جبکہ تیسرے حصے میں قیام پاکستان اور قائد اعظم کی قیادت میں نوزائیدہ مملکت خداداد کی تعمیر کے مختلف مراحل کی تصویری اور تحریری عکاسی کی گئی ہے۔
جناح ہاؤس کی خوبصورت اور عالی شان عمارت 1893 میں تعمیر کی گئی۔ یہ گھر قائداعظم نے 1943 میں خریدا تھا۔ قائد اعظم کی وفات کے بعد 1950 میں اسے محترمہ فاطمہ جناح نے پاک فوج کو کرایے پر دے دیا اور بعد ازاں 1959 میں انہوں نےاسے وزارت دفاع، حکومت پاکستان کو فروخت کر دیا۔ 1976 میں اس عمارت کو باضابطہ طور پر جناح ہاؤس کا نام دے دیا گیا۔ یہ عمارت لاہور گیریژن میں تعینات اعلٰی ترین افسر / کور کمانڈر کی سرکاری رہائش گاہ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے ۔
9 مئی 2023 کے سیاہ دن کچھ سیاسی دہشت گردوں نے جناح ہاؤس پر حملہ کر کے اس میں موجود بابائے قوم اور مادر ملت کی درجنوں نادر و نایاب تصاویر اور قائد اعظم کے زیر استعمال صوفہ، پیانو، اسنوکر ٹیبل اور دیگر اشیا کو بھی بے شرمی سے نذر آتش کر دیا اور عمارت کے ڈھانچے کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
منتظمین کے مطابق جناح گیلری ہماری موجودہ اور آنے والی نسلوں کو وطن عزیز کے قیام میں ہمارے آباو اجداد کی جدوجہد کی داستان سنانے اور قائد اعظم محمد علی جناح کی باوقار شخصیت اور قابل تقلید حیات کو محفوظ کرنے کے لیے قائم کی گئی ہے۔
گیلری دیکھنے آنے والے شہریوں اورطلبا کا کہنا تھا کہ جناح گیلری کا قیام مسلح افواج کی قائد اعظم سے والہانہ عقیدت کو ظاہر کرتا ہے اور اس پختہ عزم کا ا ظہار ہے کہ مسلح افواج پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کے ساتھ ساتھ قومی اثاثوں کا دفاع ہر قیمت پر کرنا جانتی ہیں۔
شہریوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ پاک فوج ایک تعمیری سوچ کا حامل ادارہ ہے کہ جس نے ہمیشہ پاکستان کے دفاع کے ساتھ ساتھ اس کو سنوارنے، نکھارنے اور مضبوط کرنے کا کام کیا۔ جبکہ دوسری جانب جن سیاہ کاروں نے 9 مئی کو ملک کے طول و عرض میں شرانگیزی کی، شہدائے وطن کی یادگاروں کی حرمت کو پامال کیا اور جناح ہاؤس کو جلایا، وہ ایک تخریبی قوت کے آلہ کار بنے کہ جس کا مقصد ہی شر اور تباہی پھیلانا اور معاشرے میں بگاڑ پیدا کرنا ہے۔
شہریوں نے مزید کہا کہ اس شاندار جناح گیلری کا قیام تخریبی سوچ پر تعمیری سوچ اور شر پر خیر کی فتح کا اعلان ہے ۔ جناح ہاؤس میں عشروں سے محفوظ بابائے اقوم کی درجنوں نادر و نایاب تصویروں اور قیمتی نشانیوں کو بے شرمی سے جلانے والے قومی مجرموں کی بھول تھی کہ وہ قائد کی یادوں کو مٹا دیں گے۔
آج یہ فقیدالمثال جناح گیلری کہ جس میں قائد کی پوری زندگی اور تحریک پاکستان کی پوری تاریخ انتہائی احسن طریقے سے سمو دی گئی ہے، ان تخریبی قوتوں کا منہ چڑاتے اور ان کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملاتے نظر آتی ہے۔ جناح گیلری ہماری نسلوں کا اثاثہ ہے جو رہتی دنیا تک قائد اعظم کی عظمت کی یاد دلاتی رہے گی۔
جناح گیلری کے تین حصے ہیں، پہلے حصے میں برصغیر میں اسلام کی آمد سے لے کر دو قومی نظریہ کی ترویج، دوسرے حصے میں تحریک پاکستان کے کٹھن مراحل، جبکہ تیسرے حصے میں قیام پاکستان اور قائد اعظم کی قیادت میں نوزائیدہ مملکت خداداد کی تعمیر کے مختلف مراحل کی تصویری اور تحریری عکاسی کی گئی ہے۔
یہ گیلری اپنی طرز کی پہلی عمارت ہے جہاں ایسے جامع انداز میں قائداعظم کی حیات اور تحریک پاکستان کو خوبصورتی سے محفوظ کیا گیا ہے، جناح گیلری میں قائداعظم کا پاسپورٹ اوردیگر دستاویزات بھی محفوظ کی گئی ہیں۔
اس گیلری میں ایک خصوصی دیوار ہے جس پر قائد اعظم کے پاک افواج سے قریبی تعلق کا مظہر وہ تاریخی تصاویر ہیں جو مختلف مواقع پر قومی و عسکری تقاریب میں لی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ ڈیجیٹل آرکائیو میں تحریک پاکستان اور حیات قائد اعظم کے حوالے سے ضخیم مواد دستیاب کیا گیا ہے۔
جناح گیلری کے اندر جناح لائبریری کا قیام بھی اس بات کی دلیل ہے کہ پاک فوج آنے والی نسلوں میں علم دوستی، حب الوطنی اور تعمیری سوچ کے فروغ کیلیے کوشاں ہے تاکہ ہر آنے والا دن پاکستان کو روشن تر بناتا جائے۔