اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ دورہِ چین کے دوران طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا اور عملدرآمد کی میں خود نگرانی کروں گا۔
تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کے حالیہ دورہ چین میں طے پائے تعاون کے معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا۔ جس میں وزیر اعظم نے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے پاکستان کی ہر مشکل و کڑے وقت میں مدد کی، چینی اعلی قیادت نے پاکستانی وفد کے حالیہ دورے کے دوران مثالی مہمان نوازی کا مظاہرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی ایک مضبوط معیشت بن کر ابھرا ہے، پاکستان چین کی ترقی سے بہت کچھ سیکھ سکتا ہے، چین سے انفارمیشن ٹیکنالوجی، مواصلات، معدنیات وکان کنی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ان شعبوں میں پاک چین تعاون کے فروغ سے معاشی ترقی، علاقائی روابط کی مضبوطی اور دونوں مملک کے تعلقات مزید گہرے ہونگے، دورہِ چین کے دوران طے شدہ معاہدوں و مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد میں کسی بھی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا، چین میں طے پائے تعاون کے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر عملدرآمد کی خود نگرانی کرونگا۔
اس موقع پر وزیر اعظم کو بریفنگ بھی دی گئی جس میں بتایا گیا کہ حال ہی میں چین کی ایک جوتا ساز کمپنیوں کے ایک وفد نے پاکستان میں اپنے کارخانے منتقل کرنے کے حوالے سے پاکستان کا دورہ کیا، اس شعبے میں چینی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں 5 سے 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی استعداد موجود ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ پاکستان جوتا ساز کمپنیوں کی ایسوسی ایشن چینی کمپنیوں کے ساتھ ان کے کارخانے پاکستان میں منتقل کرنے کے حوالے سے مسلسل رابطے میں ہے، زرعی شعبے کی 12 معروف چینی کمپنیاں رواں برس پاکستان میں منعقد ہونے والے فوڈ اینڈ ایگری ایکسپو میں بھی بھرپور حصہ لیں گی.۔
وزیرِ اعظم نے زرعی شعبے میں جدید تربیت کیلئے پاکستان سے ایک ہزار طلبہ کو سرکاری وظیفے پر چین بھیجنے کے حوالے سے پیش رفت کا بھی جائزہ لیا اور کہا کہا کہ چاروں صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ کو میرٹ کی بنیاد پر چین بھیجا جائے، بلوچستان کے پسماندہ علاقوں کے طلباء و طالبات کو پروگرام میں خصوصی ترجیح دی جائے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ چین میں جدید زرعی تربیت کیلئے طلباء کو آئندہ تعلیمی سمیسٹر سے ہی بھیجنے کا آغاز کیا جائے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کے دورہءِ چین کے دوران طے پانے والے معاہدوں کے نتیجے میں 100 سے زائد چینی کمپنیاں پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ پاکستان میں کاروبار و سرمایہ کاری کیلئے رابطے میں ہیں، اجلاس کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے ہواووے کی جانب سے 3 لاکھ طلباء کی فنی تربیت، کاروبار کی سہولت کیلئے ون اسٹاپ آپریشن اور اسمارٹ گورننس و اسمارٹ سٹی پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
وزیرِ اعظم نے واپڈا کو داسو اور دیامر بھاشا پر چینی باشندوں کی سیکیورٹی کو فول پروف بنانے کیلئے سیف سٹیز کے قیام اور منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کی۔
وزیرِ اعظم کو پاکستان میں چین کی جانب سے مختلف مواصلاتی ڈھانچے، بجلی اور گوادر میں منصوبوں پر پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا جس پر شہباز شریف نے گوادر کو خطے میں تجارتی راہداری کا مرکز بنانے کیلئے گوادر بندرگاہ، گوادر ہوائی اڈے اور گوادر صنعتی زون کی ترقی کیلئے اقدامات کو تیز کرنے کی ہدایت کی۔
اس کے علاوہ وزیر اعظم نے چینی شمسی پینلز اور آلات بنانے والی کمپنیوں سے پاکستان میں انکے کارخانے منتقل کرنے کیلئے مذاکرات میں تیزی لانے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس میں نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار، وفاقی وزراء جام کمال خان، عطاء اللہ تارڑ، عبدالعلیم خان، سردار اویس خان لغاری، ڈاکٹر مصدق ملک، رانا تنویر حسین، محمد اورنگزیب، احسن اقبال، وزیرِ مملکت شزہ فاطمہ خواجہ، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان اور متعلقہ اعلی حکام شریک تھے۔