چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چاہتی ہے کہ عدالتی نظام چلے نہ ہی پارلیمان چلے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو اپنی ذات کے سوا بھی سوچنا چاہیے، صدور، وزرائے اعظم کی تقاریر دیکھیں سب نے عدالتی اصلاحات کی بات کی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالتوں کے قیام کا بانی پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے، آئینی عدالتوں کا تو کام ہی نہیں کہ کسی کو جیل بھیجے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ جے یو آئی کا آئین سازی میں ہمیشہ مثبت کردار رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جس کے لیے دوسروں کا مؤقف سننا چاہیے، اصلاحات بہت ضروری ہیں یہ کام بہت پہلے ہوجانا چاہیے تھا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ چاہتے ہیں ادارے طاقتور ہوں اور اپنے دائرہ کار میں کام کریں، آئینی ترامیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے ہفتہ 10 دن لگ سکتے ہیں، آئینی عدالت کے قیام سے متعلق اتفاق رائے موجود ہے مگر بدنیتی نظر آرہی ہے کہ عدالتی ڈھانچہ اس طرح تشکیل دے رہے ہیں کہ مخالفین کو نشانہ بنایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کوشش کریں گے کہ غلط فیصلے یا غلط قانون سازی سے روکیں، ایک مسودہ، دوسرا مسودہ، یا تیسرا مسودہ، پارلیمنٹ کو کنفیوژن میں کیوں رکھا جارہا ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ہمارے درمیان غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے، آئینی ترمیم پر اتفاق رائے ہوجانا بہتر ہے، جے یو آئی اصولی سیاست کرتی رہے گی، عوام تو اس وقت مسودے سے آگاہ نہیں ہیں، ہمارے مؤقف کی تائید اس وقت عوام زیادہ ہے، لوگوں کو توڑ کر کچھ بھی کریں گے تو یہ سودا گیری ہے۔
جے یو آئی سربراہ نے کہا تھا کہ آئینی ترامیم مسودے پر حکومت اور اپوزیشن کے لوگ ہم سے رابطے میں رہے، ہم اپوزیشن میں ہیں لیکن باقاعدہ اتحاد کا حصہ نہیں ہیں، پی ٹی آئی سے بھی ماضی کی تلخیاں کم ہوگئیں مگر ان سے باقاعدہ اتحاد نہیں ہے۔