میرپور خاص: جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومتی مسودے پر آئینی ترمیم تباہی کا باعث بنتی۔
میرپورخاص میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارے مسودے کے بغیر اب آئین سازی نہیں ہوسکے گی، اگر آئین میں کوئی خیانت کرائی گئی تو ہم میدان میں آئیں گے، اگر حکومتی مسودے کی بنیاد پر ترمیم ہوجاتی تو وہ بنیادی حقوق، عدلیہ، فوج، اورعوام کی تباہی کا باعث بنتی اس لیے اسے مسترد کردیا۔
فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان کو اسلامی نظام سے محروم رکھنے والے سیاستدانوں کا محاسبہ عوام نے کرنا ہے، عوام آئین میں کھلواڑ کرنے والے حکمرانوں کو گریبانوں سے پکڑ کر ایوانوں سے باہر نکالیں گے، عالمی دباؤ پر چور دروازے سے قادیانیوں کومسلم قراردینے کی سازش دوبارہ ناکام بنائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالی تھیلی میں آئین میں ترمیم کے کالے مسودے کو ہمارے پاس لایاگیا لیکن ہم نے اسے مسترد کردیا، اگرآئین میں کوئی خیانت کرائی گئی تو ہم میدان میں آئیں گے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم جب اسٹیبلشمنٹ پر الیکشن میں دھاندلی کاالزام لگاتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ ہم پر الزام نہ لگائیں، میں نے اسٹیبلشمنٹ کو کہا کہ دھاندلی کی یہ مہارت آپ کے سوا کسی اور پاس ہے ہی نہیں، موجودہ کٹھ پتلی اسمبلیوں کا مقصد صرف ایک ہے کہ وہ اس سے اپنے مطلب کا کام لیں لیکن ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اب اگر کوئی ووٹ چوری کرتا ہے، ووٹ کسی اور کو پڑے لیکن نتیجہ کسی اور کے حق میں نکلتا ہے توہم اس چوری کی اجازت نہیں دیں گے، ہمیں ایسی نام نہاد اسمبلیاں نہیں چاہئیں، ہم آج سے تیار ہیں کہ اب ایسی کوشش کرکے دیکھو پھر ہم میدان میں لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آج وفاق میں ایک ایسی حکومت ہے جس کی اپنی کوئی اکثریت نہیں ہے، ایک اقلیت ملک پر پیپلزپارٹی کے سہارے حکومت کررہی ہے ، یہ سارے ہمارے ووٹ چراکر حکومت کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ملک کو ایک رکھنے اور ملک کے اندر رہ کر حقوق کی جنگ لڑتے ہیں، آج مختلف لوگوں کی جانب سے اپنی قوم کے لیے ملک کا مطالبہ دراصل نائین الیون کے بعد نئی جغرافیائی تقسیم کا امریکی ایجنڈا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کو بانی پاکستان نے1948میں ناجائز بچہ قراردے دیاتھا، ایک سال سے فلسطینی شہید ہورہے ہی، اس سارے معاملے پر حکمرانوں کی غفلت جرم ہے۔