لاہور: صنعت کاروں نے کہا ہے کہ مزید آئی پی پیز سے معاہدے منسوخ کیے جائیں تو بجلی دس روپے فی یونٹ مزید سستی ہو گی۔
آئی پی پیز ایشو پر فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس کے ریجنل چیئرمین ذکی اعجاز اور ایس ایم تنویر نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 2025 ہماری معیشت کی بہتری کاسال ہے، بلند شرح سود کی وجہ سے 27 ارب ڈالر کے برابر رقوم بنکوں میں پڑے ہیں ، شرح سود کم ہو گی تو سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔
ذکی اعجاز کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز کا معاملہ بہت اہم ہے، ابھی صرف پانچ آئی پی پیز کا معاملہ طے ہوا ہے، مجموعی طور پر 102 آئی پی پیز ہیں، سب کے معاملات بہتر کئے جائیں، بنکوں کا شرح سود مزید کم کیا جائے، ٹیکس اہداف کے لئے کاروباری افراد کی پکڑ دھکڑ کی جا رہی ہے جو قابل قبول نہیں۔
ایس ایم تنویر نے کہا کہ اچھی خبریں آنے لگی ہیں، جی ڈی پی بڑھ گئی ہے، کرنسی ریٹ کم ہوا ہے، زرمبادلہ زخائر میں اضافہ ہوا ہے، اسٹاک ایکسچینج انڈکس مسلسل بڑھ رہا ہے، برآمدات 27ارب ڈالر سے بڑھ کے 33ارب ڈالر ہو گئیں، یہ سارے مثبت اشارے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہےکہ حکومت اور ایس آئی ایف سی بہتر کام کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بغیر بجلی بنائے پانچ آئی پیز کو60ارب سالانہ مل رہے تھے، حکومت نے ان پانچ آئی پیز کے معاہدے منسوخ کردیے ہیں جس سے 71 پیسے فی یونٹ نرخ کم ہوں گے، یہ بڑی بچت نہیں ہے، ابھی بھی آئی پی پیز کو 1.1ٹریلین روپے اضافی دے رہے ہیں، ہمیں اب یہ کرنا ہے کہ جو بجلی لیں گے صرف اس کے پیسے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر مزید معاہدے منسوخ ہوں تو بجلی دس روپے فی یونٹ مزید سستی ہو گی، تمام اخراجات کے ساتھ بجلی نرخ 26روپے فی یونٹ سے زیادہ نہیں ہونے چاہئیں، جتنا جلدی ہو سکے آئی پی پیز معاہدوں پر نظر ثانی کریں، مہنگی بجلی سے صنعت بند ہو رہی ہے۔