اسمگل شدہ ایرانی پٹرولیم مصنوعات کے خلاف کریک ڈاؤن اور قیمتوں میں نمایاں کمی سے نومبر میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت 25 ماہ کی بلند ترین سطح 1.58 ملین ٹن پر پہنچ گئی ہے.
توقع کی جاتی ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی فروخت میں اضافے سے حکومتی ٹیکسز کی وصولی میں اضافہ ہوگا، جس سے حکومت کو مالیاتی طور پر سہارا ملے گا.
عارف حبیب لمیٹڈ کی رپورٹ کے مطابق نومبر میں پٹرولیم مصنوعات کی فروخت اکتوبر 2022 کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے.
اے ایچ ایل کے ریسرچ ہیڈ طاہر عباس نے بتایا کہ اسمگل شدہ ایرانی مصنوعات زیادہ تر سندھ، جنوبی پنجاب اور بلوچستان میں فروخت کی جارہی تھی، سخت کارروائیوں کے نتیجے میں اسمگلنگ میں کمی ہوئی ہے، جس سے روایتی پٹرول کی فروخت میں اضافہ ہوا ہے.
انھوں نے کہا کہ اسمگل ایندھن پر لیوی وصول نہیں کی جاتی، جس کی وجہ سے خزانہ کو نقصان پہنچتا ہے اور یہ جی ڈی پی میں بھی شمار نہیں ہوتا، جبکہ فیول کی قیمت میں کمی کا بھی فروخت پر مثبت اثر پڑا ہے.
انھوں نے بتایا کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں سالانہ بنیادوں پر بالترتیب 12 اور 15 فیصد کمی ہوئی ہے، جبکہ فروخت میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ نومبر میں 0.67 ملین ٹن رہی ہے، طاہر عباس نے اسمگل شدہ مصنوعات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے پر زور دیا۔