عمران خان کے وکیل و پی ٹی آئی رہنما شعیب شاہین نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس انتقام کے سوا کچھ نہیں، نواز شریف نے بلٹ پروف گاڑی چھ لاکھ میں لی مگر نیب اور ایف آئی اے خاموش ہیں، عدالتیں زرداری اور نواز شریف کے خلاف مقدمات نہیں سن رہیں۔
اڈیالہ جیل کے باہر گفت گو میں شعیب شاہین نے کہا کہ آج ہم نے توشہ خانہ کیس میں عدالت کو کہا ہے کہ پہلے دیگر کیسز سنیں، عدالتیں آصف زرداری اور نواز شریف کے خلاف مقدمات کو نہیں سن رہیں لیکن عمران خان کے خلاف مقدمات فاسٹ ٹریک پر چل رہے ہیں، نواز شریف نے بلٹ پروف گاڑی چھ لاکھ میں لی ہے مگر ایف آئی اے اور نیب بھی خاموش ہے عمران خان کا کیس سیاسی انتقام کے علاوہ کچھ نہیں۔
انہوں ںے کہا کہ القادر ٹرسٹ میں کوئی نقصان نہیں ہوا اور پاکستان کو 190 ملین پاونڈ ملے مگر بانی پی ٹی آئی کو ملزم بنادیا، اس وقت تک زرداری پر کوئی کیس نہیں، حسن نواز نے پراپرٹی ٹائیکون کو 9 ارب کی پراپرٹی 18 ارب روپے میں بیچی مگر لیکن 9 ارب روپے رشوت دینے پر نہ کوئی کیس بنا نہ کوئی رپورٹ سامنے آٗئی، ریاستی ادارے دیانت دار لوگوں کے خلاف ایکشن لیں گے تو عوام میں اعتماد کا فقدان ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ راولپنڈی کے جج اعجاز آصف کو او ایس ڈی بنادیا گیا، وہ جج جو بانی پی ٹی آئی کے خلاف فیصلے کرتے ہیں اسے نوازا جاتا ہے، 26 نومبر کو قتل عام ہوتا ہے اور ریاست پاکستان آج تک خاموش ہے، اسنائپر کے ذریعے گولیاں ماری گئیں، ملزمان کو رہا کریں او جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں، اگر حکومت نے سنجیدگی دکھائی تو سول نافرمانی کی کال واپس لے لیں گے اگر اتوار تک ہماری بات نہ مانی گی تو اوورسیز پاکستانی اتوار سے پیسے نہیں بھیجیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پولیس کو متنازعہ بنادیا گیا، پراسیکیوشن کو صرف پی ٹی آئی کے خلاف لگادیا گیا، آئی ایم ایف کے ایڈوائزر نے کہا جب بانی پی ٹی آئی کو ہٹایا گیا 12 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، 26 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی طاقت کو ختم کردیا گیا، بانی پی ٹی آئی نے بتایا کہ ٹویٹر اکاؤنٹ باہر سے ہینڈل ہوگا کیونکہ جو یہاں سے کرے گا اس کو اٹھالیا جائے گا۔
شعیب شاہین نے مزید کہا ہے کہ عمران خان نے خود کو فواد چوہدری سے لاتعلق کیا ہے، جو بھگوڑے ہوں گے ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
جیل کے باہر گفتگو میں علیمہ خان نے کہا کہ جب یہاں سے سزا ہوتی ہے تو ہائی کورٹ سے ریلیف مل جاتا ہے، القادر ٹرسٹ کا کیس ہائی کورٹ جائے گا جس میں چھ مہینے لگ سکتے ہیں، اگلے تین سے چار مہینے تو بانی پی ٹی آئی پکے جیل میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جو 26 نومبر کو احتجاج میں گرفتار ہوئے ان پر مزید مقدمات بنائے جارہے ہیں، عمران خان کے دو مطالبات ہیں لیکن حکومت کی نیت نہیں کہ لوگوں کو رہا کیا جائے، 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے اگر دو مطالبات پر ہماری بات مانتے ہیں تو اتوار سے زر مبادلہ نہ بھیجنے کی کال واپس لے لیں گے اگر مطالبات نہیں مانتے تو ہم اوورسیز پاکستانیوں کو کہیں گے زرمبادلہ نہ بھیجیں۔