تازہ تر ین

لاہور چڑیا گھر میں اموات کا سلسلہ جاری: مارخور، جیمزبک اور سیبل اینٹی لوپ بھی دم توڑ گئیں

لاہور چڑیا گھر میں قیمتی اور نایاب جانوروں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا، قومی جانور مارخور سمیت جیمزبک اور سیبل اینٹی لوپ بھی دم توڑ گئیں، مادہ سفید ٹائیگر کی ٹوٹی ٹانگ کا کامیاب آپریشن ہوا، سندھ آئی بیکس اور اوریکس کے ہاں نئے مہمانوں کی آمد نے چڑیا گھر انتظامیہ کا دکھ کا کم کردیا۔

خبریں ڈیجیٹل کے مطابق لاہور چڑیا گھر میں بیرون ملک سے لائی گئی ایک اور مادہ جمیز بوک بھی منگل کے روز دم توڑ گئی، جمیز بوک کئی ہفتوں سے سردی کی وجہ سے انفیکشن کا شکار تھی اور اس کا علاج کیا جارہا تھا تاہم وہ جانبرد نہیں ہوسکی۔

دو روز قبل قومی جانور مادہ مارخود اچانک دم توڑ گئی، اسی طرح سیبل ہرن کی بھی موت ہوئی ہے۔

لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر شیخ محمد زاہد نے بتایا مادہ مارخود بالکل تندرست اس کی موت اچانک ہوئی ہے، موت کی وجوہات جاننے کے لئے مارخود کی لاش ویٹرنری یونیورسٹی بھیجی گئی تھی، ابتدائی طور پر لگتا ہے کہ موت ہارٹ اٹیک کے باعث ہوئی تاہم حتمی وجوہات تفصیلی رپورٹ کے بعد ہی سامنے آئیگی جبکہ جیمزبوک کی موت کی وجہ انفیکشن بتائی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاہور چڑیا گھر کی ایک مادہ سفید ٹائیگر جس کی ایک ٹانگ پیدائشی طور پر چھوٹی تھی اور وہ لنگڑا کر چلتی تھی، چند روز قبل مادہ ٹائیگر پنجرے کے کھلے ایریا میں چلتے ہوئے کھائی میں جاگری جس سے اس کی ایک ٹانگ اور گھٹنے کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

شیخ محمد زاہد نے بتایا یونیورسٹی آف وٹرنری اینڈ اینیمل سائنسز کے ڈاکٹروں نے مادہ ٹائیگر کی ٹانگ میں لوہے کی پلیٹس ڈال کر کامیاب آپریشن کیا ہے تاہم ابھی اس کی مزید ایک اور سرجری ہوگی، امید ہے کہ مادہ ٹائیگر جلد صحت یاب ہوجائے گی۔

چڑیا گھر انتظامیہ کو جہاں ایک طرف کئی قیتی جانوروں کی اموات کا صدمہ ہے وہیں کچھ جانوروں کے ہاں بچوں کی پیدائش نے ان کے دکھ کو تھوڑا کم کردیا ہے۔

چڑیا گھر انتظامیہ کے مطابق سندھ آئی بیکس کے ہاں تین جبکہ اورکس کے ہاں بھی بچوں کی پیدائش ہوئی ہے۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران نایاب نسل کے جمیزبک ہرن کی موت سمیت غیرملکی نیالا ہرنوں کے نوزائیدہ بچوں کی اموات ہوئی ہیں  جبکہ باہم لڑائی کے دوران ایک قیمتی جانور  سندھ آئی بیکس شدید زخمی ہے۔

لاہور چڑیا گھر میں بیرون ملک سے درآمد کی گئیں نایاب نسل کی دونیالا ہرنوں کے ہاں بچوں کی پیدائش ہوئیں تاہم یکے بعد دیگر دونوں نوزائیدہ بچے دم توڑ گئے ہیں۔

پنجاب وائلڈ لائف کے ترجمان نے بتایا دو نیالا مادہ ہرنوں نے لاہور چڑیا گھر میں ایک دن کے وقفے سے کمزور بچے جنے تھے، دونوں بچے اتنے کمزور تھے کہ کھڑے نہیں ہو سکتے تھے اور نہ ہی دودھ پی سکتے تھے، نوزائیدہ بچوں کو دیکھ بھال اور خوراک کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا، لیکن وہ زندہ نہ رہ سکے اور دو دن بعد انتقال کر گئے، ایک بچے کی موت جمعرات جبکہ دوسرے کی جمعہ کی روز ہوئی۔

ترجمان نے بتایا کہ اس سے قبل لمبے اور سیدھے سینگوں والے نایاب نسل کے تین جیمزبک ہرنوں میں سے ایک کی اچانک موت ہوگئی تھی جبکہ دوسرا شدید بیمار ہے جس کا علاج کیا جارہا ہے، مادہ جیمزبوک، جو افریقا کے خشک علاقوں میں پائی جاتی ہے شدید سردی کی وجہ سے سانس کی تکلیف میں مبتلا ہوئی تھی۔

ترجمان کے مطابق مادہ جیمزبوک ہرن کا علاج کیا جارہا تھا تاہم وہ جانبرد نہ ہوسکی۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جیمز بوک کی موت کی وجہ سانس کی تکلیف قرار دی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک اور جمیز بوک ہرن بھی شدید بیمارہے جس کا علاج کیا جارہا ہے
علاوہ ازیں نایاب نسل کی سمیٹر اورکس جو حاملہ تھی، ڈلیوری کے لیے اس کا آپریشن کرنا پڑنا تاہم  ہونیوالا بچہ ماں کے پیٹ میں ہی ہلاک ہوچکا تھا جبکہ بعدازاں سمیسٹر اورکس بھی زندگی کی بازی ہار گئی۔

اسی طرح سندھ آئی بیکس کے مابین لڑائی کے باعث ایک آئی بیک کی آنکھ بری طرح زخمی ہوئی جس کا چند روز تک علاج کیا گیا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا تاہم اس عرصہ میں سندھ آئی بیکس کے تین بچوں کی پیدائش ہوئی ہے جو صحت مند ہیں
ذرائع کے مطابق نیالا ہرنوں کے نوزائیدہ بچوں کی اموات کی وجہ آب وہوا اور جگہ کی تبدیلی ہوسکتی ہے جبکہ بیرون سے پاکستان لائے جانے کے دوران سفری تکلیف بھی حمل کی پچیدگی کا سبب ہوسکتی ہے۔

چڑیا گھر کے حکام کے حاملہ جانور کو  چیک اپ اور الٹراساؤنڈ کے لئے پکڑنا مشکل اور جانور کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ بوما تکنیک کے دوران جانور ایک طرف بھاگتے ہیں اس سے حمل کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہوتا ہے جبکہ گن سے بہیوش کرنے کا طریقہ بھی خطرے سے خالی نہیں ہوتا ہے۔

حکام کا کہنا ہے ویٹرنری ٹیمیں اس کیس کا جائزہ لے رہی ہیں تاکہ مستقبل میں نوزائیدہ جانوروں کی دیکھ بھال اور بقا کی شرح کو بہتر بنایا جا سکے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain