تازہ تر ین

کوئی بھی نہیں چاہتا عمران خان بات چیت کیلیے تیار ہوں، اعظم سواتی

پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ لوگ بانی پی ٹی آئی کی شہرت سے خائف ہے اور کوئی بھی نہیں چاہتا کہ بانی پی ٹی آئی بات چیت کے لیے تیار ہوں۔

ایک اور ویڈیو پیغام میں اعظم سواتی نے کہا کہ 2022 میں بھی بانی چیئرمین کو ہم نے بات چیت کے لیے مجبور کیا اور تب سے اب تک بانی چیئرمین نے بات چیت کے دروازے کھلے رکھے ہیں، بات چیت کو ڈیل سے تعبیر نہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ میرا لیڈر زمان پارک سے زیادہ جیل میں ہشاش بشاش ہے۔ ہمارا لیڈر نہ ڈرتا ہے، نہ جھکتا ہے اور نہ اس کی طرف سے کوئی ڈیل کر سکتا ہے۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی کو بات چیت کے لیے تیار کیا، ہم نے عمران خان سے کہا کہ وہ قوم کی مستقبل کے خاطر بات چیت کریں۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بات چیت پر رضا مندی کسی کمزوری کی علامت نہیں بلکہ بڑا پن ہے، ہم نے بانی چیئرمین کو بات چیت کے لیے آمادہ کیا ہے۔

شبلی فراز کی گفتگو

دوسری جانب، جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سینیٹر شبلی فراز نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اعظم سواتی کے بیان پر میں کوئی رد عمل نہیں دے سکتا کیونکہ اعظم سواتی کے بیان کا جواب دینے کے لیے پارٹی کا پلیٹ فارم موجود ہے، جب سب کا محور ایک بانی پی ٹی آئی ہو تو پارٹی تتر بتر نہیں ہو سکتی۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے جس کے اندر اختلاف رائے پایا جانا کوئی نئی بات نہیں لیکن پارٹی اختلافات کے حوالے سے باتیں صرف میڈیا پر بڑھا چڑھا کر پیش کی جا رہی ہیں۔

شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی میں جو بھی سیاست کر رہا ہے وہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ہے، بڑے بڑے لوگوں کی حیثیت کو دیکھ لیا ہے ان کے بیانات کی کوئی اہمیت نہیں۔ ڈیل کی باتیں اخبارات میں پھیلائی جاتی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی 600 دن سے زائد جیل میں ہیں، انہوں نے اگر کوئی ڈیل کرنی ہوتی تو وہ پہلے کر لیتے۔

انہوں نے کہا کہ بات پی ٹی آئی کی نہیں ملک کی ہے کہ اس وقت ملک کے حالات کیا ہیں، اس وقت ملک میں بدامنی ہے اور مہنگائی عروج پر ہے۔ اتنے بڑے چیلنجز ہوں تو عوام کی سپورٹ کے بغیر حالات بہتر نہیں کیے جا سکتے، ملک کی چار اکائیوں میں سے تین اکائیوں میں بے یقینی کی صورتحال ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ ہر ملک اپنے مفادات کے لیے فیصلہ کرتا ہے اور بدقسمتی سے پاکستان میں ملک کے لیے نہیں بلکہ ذاتی مفادات کے لیے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ پاکستان میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے عدالتوں کو ایگزیکٹو کے نیچے کر دیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ملک کو قرض پر چلایا جا رہا ہے حکومت کو عوام کی سپورٹ حاصل نہیں، قرض دار ملک کیسے اپنی خارجہ پالیسی بنا سکتا ہے کیونکہ اس کے پاس کوئی آپشنز ہی موجود نہیں ہوتے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain