عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آئے بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ، ظہیر عباس سمیت عمران خان کے اہل خانہ کو بھی ملاقات سے روک دیا گیا، بعدازاں رہنماؤں کو ملنے کی اجازت دے دی گئی۔
آج بانی پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کا دن ہے، بشریٰ بی بی سے ملاقات کیلئے ان کے فیملی ممبران اڈیالہ جیل پہنچے ان میں فیملی ممبران مہرالنساء اور مبشرہ شیخ شامل ہیں، فیملی ممبران جیل حکام کی اجازت کے بعد اڈیالہ جیل کے اندر روانہ ہوئے۔
عمران خان سے ملنے کے لیے بیرسٹر علی ظفر، عالیہ حمزہ، نادیہ خٹک، وکیل ڈاکٹر علی عمران، پی ٹی آئی خاتون ورکر رضیہ سلطانہ، وکیل ظفر عباس، وکیل حسنین سنبل، وکیل راجہ متین، عمران خان کے فوکل پرسن نیاز اللہ نیازی بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ اور ظہیر عباس چودھری کی گاڑی کو جیل سے کچھ دور لگے ناکے پر روک دیا گیا بعد ازاں ان تینوں کو پیدل بھی جیل جانے نہیں دیا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سمجھ نہیں آرہا کیوں ناکے لگائے گئے ہیں، ہماری آج ملاقات طے تھی نام بھی بھیجے گئے اس کے باوجود ناکے لگانا اور وکلاء کو ملاقات سے روکنا سمجھ سے بالاتر ہے۔
دریں اثنا پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب جمع ہوئے پی ٹی آئی کارکنوں پر دھاوا بول دیا، میڈیا ڈی اسی این جیز کے قریب جمع ہونے والے چار کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔
علیمہ خان، عظمی خان اور عمران خان کے بیٹے کو ملنے سے روک دیا گیا
اسی طرح بانی پی ٹی آئی کی فیملی کو اڈیالہ جیل سے پہلے روک لیا گیا، علیمہ خان، عظمی خان اور کزن قاسم خان نیازی کو نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب روکا گیا۔
علیمہ خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ پتا نہیں گھبرا کیوں رہے ہیں؟ یہاں تو فیملی کے سوا اور کوئی بھی نہیں ہے، پولیس نے کہا ہے جیل نہیں جانے دیں گے، بھئی کیوں نہیں جانے دیں گے؟ ہمیں تین ہفتے سے ملاقات نہیں کرنے دے رہے، آج بھی پولیس تعینات کر دی ہے تاکہ ہم ملاقات نہ کرسکیں ایسی صورتحال میں ہم پریشان نہیں ہوں گے تو کیا ہوں گے؟
انہوں ںے کہا کہ اگر ملاقات نہیں کرنے دیں گے تو ہم یہیں بیٹھیں گے، ہم کب سے پریشان ہیں تیسرا ہفتہ ہوگیا ہے، بانی سے ملاقات نہیں ہو رہی، ہم لاہور سے سفر کرکے یہاں آرہے ہیں یہ ان سے ڈر رہے ہیں یہ جو تھوڑے سے لوگ یہاں کھڑے ہیں۔
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ اصلی قید میں ہمارے ججز ہیں، ہم انھیں آزاد کرائیں گے تو وہ انصاف دیں گے، جب ہم پولیس کو آزاد کرائیں گے تو پولیس ہمیں تحفظ دے گی، اس وقت جس سے بات کریں وہ کہتا ہے ہم مجبور ہیں، پتہ نہیں کون آرڈر دے رہا ہے، شہباز شریف دے رہا ہے یا مریم نواز دے رہی ہیں، مجبور یہی دونوں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بتا دیں اگر ہماری فیملی نہیں مل سکتی؟ بچے ملنے آرہے تھے تین ہفتے سے نہیں ملنے دیا، ہماری آج ملاقات کا دن تھا، آج وکلاء کی بھی ملاقات کا دن تھا۔
6 وکلاء رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت
بعدازاں 6 وکلاء رہنماؤں کو ملاقات کی اجازت مل گئی ان میں بیرسٹر گوہر، بیرسٹر علی ظفر، مبشر مقصود اعوان، ظہیر عباس چوہدری، علی عمران اور خاتون رہنماء رضیہ سلطانہ شامل ہیں۔
بشریٰ بی بی سے اہل خانہ کی ملاقات
بشریٰ بی بی سے فیملی ممبران کی اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی۔ ملاقات کرکے بھابھی مہرالنساء اور بیٹی مبشرہ شیخ اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہوگئیں، بشریٰ بی بی سے بھابھی اور بیٹی کی ملاقات اڈیالہ جیل کے کانفرنس روم میں ہوئی۔
عظمی اور نورین خان کو ملاقات کی اجازت، علیمہ خان کو روک دیا
بعدازاں پولیس نے دوبہنوں اور کزن قاسم نیازی کو ملاقات کرانے کی پیشکش کردی۔ پولیس نے کہا کہ علیمہ خان کو ملاقات کی اجازت نہیں، باقی تینوں فیملی ممبران کی ملاقات کروا دیتے ہیں تاہم اہل خانہ نے علیمہ خان کے بغیر ملاقات سے انکار کردیا۔
بانی پی ٹی آئی کی بہنیں جیل انتظامیہ کی جانب سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر گورکھپور ناکہ پر موجود رہیں، پولیس، خواتین اہلکار اور ایلیٹ فورس کی نفری بھی گھورکپور ناکے پر موجود رہی، جیل انتظامیہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کی دو بہنوں اور کزن کو ملاقات کی اجازت مل گئی، جیل انتظامیہ نے عظمی خان، نورین خان اور قاسم نیازی کو ملاقات کی اجازت دی۔
دو وکلاء سمیت 3 افراد زیر حراست
نجی فارماسیوٹیکل کمپنی کے قریب پولیس نے دو وکلاء سمیت 3 افراد کو حراست میں لے لیا، وکیل نعیم حیدر پنجھوتہ سے مذاکرات کے بعد پولیس نے زیر حراست تینوں افراد کو چھوڑ دیا۔
پولیس کا نیوز چینلز کے رپورٹرز سے جھگڑا، دھمکیاں
راولپنڈی پولیس کا نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر شبیر ڈار کے ساتھ جھگڑا ہوا، شبیر ڈار اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور ناکے پر معمول کی کوریج کررہے تھے۔ پولیس اہلکاروں نے ایک نیوز چینل کے رپورٹر سجاد چودھری کو بھی دھکے مارے، شبیر ڈار کو دھکے دیتے ہوئے حراست میں لینے کی کوشش کی۔
موقع پر موجود صحافیوں کی پولیس اہلکاروں کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی جس پر پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کے ساتھ انتہائی نامناسب زبان استعمال کی۔
سب انسپکٹر طیب راجہ اور سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکاروں نے صحافیوں کو دھمکیاں دیں جب کہ ایس پی صدر نبیل کھوکھر کی کمانڈ میں پولیس اہلکار مسلسل نامناسب زبان استعمال کرتے رہے۔
عالیہ حمزہ، ملک احمد خان کو بھی روک دیا گیا
اسی طرح پی ٹی آئی کی خاتون رہنماء عالیہ حمزہ کو گورکھپور ناکے پر روک لیا گیا، عالیہ حمزہ عمران خان کی بہنوں سے ملاقات کرنا چاہتی تھیں۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بھچر کو اڈیالہ جیل جانے سے روک دیا گیا، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی بھی ہمراہ موجود تھے۔
عمر ایوب، زرتاج گل، میاں اظہر کو روک دیا گیا
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، ملک عامر ڈوگر، زرتاج گل، میاں اظہر گورکھ پور کے قریب پہنچ گئے انہیں بھی ملنے سے روک دیا گیا۔
ججز اپنے احکامات پر عمل کرائیں یا گھر چلے جائیں، عمر ایوب
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ ملک کی عدلیہ اور ججز تعین کرلیں کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد کرائیں یا چھٹی کرکے گھر چلے جائیں، یہ نہیں ہوسکتا ملک میں عدل نہ ہو، آئین و قانون نہ ہو، آج ملاقات کا دن تھا لیکن یہاں پولیس دیکھ لیں اس وقت ملک میں آئین و قانون نہیں ہے، پولیس اور رینجرز ریاست کے اوزار ہیں، جیل قانون کے مطابق قیدی کے حقوق ہیں مگر بانی کو عید کے دن نماز نہیں پڑھنے دی گئی، بانی کو تین ماہ سے بیٹوں سے بات نہیں کرنے دی گئی، سیاسی رفقاء سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔
ن لیگ والے کہتے ہیں بانی معافی مانگ لیں سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، عمر ایوب
عمر ایوب نے کہا کہ ن لیگ والے کہتے ہیں کہ بانی معافی مانگ لیں تو سارا معاملہ ختم ہو جائے گا، اس سے ظاہر ہے یہ سیاسی معاملہ ہے، بانی نہ بھاگتے ہیں نہ ڈیل اور نہ ڈھیل مانگتے ہیں، ہم ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لئے پارلمنٹ کے اندر و باہر جہدوجہد جاری رکھیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے سندھ کا پانی بیچ دیا یے اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، اختر مینگل اور ساتھیوں پر کل اندھا دھند فائرنگ کی گئی، گندم کا بحران دیکھ لیں، مہنگائی کا طوفان آنے والا ہے۔
خدا کا واسطہ ہے سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد سمجھنا چھوڑ دیں، زرتاج گل
زرتاج گل نے میڈیا ٹاک میں کہا کہ سب کو پتا ہے بانی بے گناہ اسیر ہیں، بانی نے ساری پی ڈی ایم کو اکیلے ہرایا اسی لئے جیل میں بند کر رکھا ہے، ایک تو بانی کو جیل میں رکھا ہوا ہے اور دوسرا یہ کہ فیملی کو ملنے نہیں دے رہے جن کے نام بانی دیتے ہیں ان کو جیل کے باہر کھڑا رکھا جاتا ہے، خدا کا واسطہ ہے سیاسی کارکنوں کو دہشت گرد سمجھنا چھوڑ دیں، جب آپ خواتین کو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹتے ہیں تو دکھ ہوتا ہے کسی کو بولنے کی اجازت نہیں سندھ، کے پی پنجاب کے حالات دیکھ لیں ایسے حالات میں صرف بانی اور انکا ویژن ہی ملک ہو جوڑ سکتا ہے۔
ملاقات کی اجازت نہیں دیں گے تو بحران بڑھے گا، زرتاج گل
زرتاج گل نے کہا کہ اگر آپ ملاقات کی اجازت نہیں دیں گے تو بحران بڑھے گا، بار بار توہین عدالت کی جا رہی ہے، فارم 47کی حکومت کیا ثابت کرنا چاہتی ہے ہم پرامن یہاں کھڑے ہیں گزارش ہے فیملی کو ملاقات کرنے دیں اور اس بحران کو ختم کریں، مسائل کا حل یہ نہیں کہ آپ پی ٹی آئی کو دہشت گرد بنا کر پیش کریں۔
پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ روڈ پہنچ گئی، حکومت کے خلاف نعرے
بعدازاں پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑی تعداد اڈیالہ روڈ پہنچ گئی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ کارکنوں نے احتجاج کرتے ہوئے گورکھ پور سے اڈیالہ جیل جانے والی سڑک بلاک کردی۔
کارکنوں کا پتھراؤ، اڈیالہ مارچ پر اصرار، کئی کارکنان زیر حراست
کارکنوں نے اڈیالہ جیل کی جانب مارچ کرنے پر اصرار کیا تاہم عمر ایوب نے کارکنوں کو روک دیا، پولیس نے پوزیشنیں سنبھال لیں اور مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا، مظاہرین نے پتھراؤ کیا جس پر پولیس نے کارکنوں کو حراست میں لینا شروع کردیا۔
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی یقین دہانی پر پولیس نے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا اس دوران صاحبزادہ حامد رضا بھی پہنچ گئے۔
عمران خان سے رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی
بانی پی ٹی آئی عمران خان سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، عمران خان نے پنجاب میں تنظیمی فیصلوں کا اختیار عالیہ حمزہ کو دے دیا۔
عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ عالیہ حمزہ پنجاب میں تنظیم سے متعلق فیصلے کرنے میں بااختیار ہے، عالیہ حمزہ جس عہدے دار کو معطل کرنا چاہے یا کوئی ذمہ داری دینا چاہے دے سکتی ہے۔
عمران خان نے عالیہ حمزہ پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور کہا کہ عالیہ حمزہ کی ذمہ داری سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹرگوہر کو نوٹی فکیشن جاری کرنے کی ہدایت کردی۔
خالد خورشید کی جانب سے احسان طور کی تعیناتی کو بانی پی ٹی آئی نے سپورٹ کیا۔ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے دوران وکلاء رہنماء عالیہ حمزہ کو ڈھونڈتے رہے۔