پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت اور دیگر اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کے اعلان کو مسترد کردیا اور کہا ہےکہ اگر پاکستانی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت شریک ہوئی، اجلاس میں پہلگام میں بھارت کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد پیدا ہونے والی ملکی داخلی و خارجی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنےکا بھارتی یکطرفہ اعلان مسترد کر دیا، پانی پاکستان کا اہم قومی مفاد ہے اور 24کروڑ پاکستانیوں کی لائف لائن ہے، پاکستان اپنی لائف لائن کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا، پاکستان کی ملکیت کے پانی کا بہاؤ روکا گیا یا پانی کا بہاؤ موڑا گیا تو اس کو اس جنگ کا اقدام سمجھا جائے گا۔
اجلاس کے اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے عالمی معاہدوں کے منافی بھارت کے غیرذمہ دارانہ رویے کا نوٹس لیا۔
پاکستان تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق رکھتا ہے: اعلامیہ
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق رکھتا ہے، پاکستان اس وقت تک دوطرفہ معاہدے معطل کرنے کا حق رکھتا ہےجب تک بھارت پاکستان میں دہشت گردی سے باز نہیں آجاتا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کےکشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدر آمد تک پاکستان دو طرفہ معاہدے معطل کرنےکا حق رکھتا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کی اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ واہگہ بارڈر کے راستے سے بھارت سے تمام زمینی آمد و رفت معطل ہوگی، بھارتی شہریوں کو دیے گئے سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کے ویزے معطل اور منسوخ کیے جارہے ہیں، اس اسکیم کے تحت پاکستان میں موجود سکھ مذہبی یاتریوں کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنےکی ہدایت
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم کےتحت تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کی ہدایت کی جارہی ہے۔
اسلام آباد میں موجود بھارتی دفاعی،بحری اور فضائی مشیر ناپسندیدہ شخصیات قرار دیے گئے ہیں، ناپسندیدہ شخصیات کو 30 اپریل 2025 تک پاکستان چھوڑنےکی ہدایت کردی گئی ہے، بھارتی ہائی کمیشن میں ان پوسٹوں کو منسوخ سمجھا جائے گا اور ان مشیروں کے معاون عملے کو بھی بھارت واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد کے سفارتی عملےکی تعداد 30 تک محدود کردی گئی ہے جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق بھارتی ملکیت یابھارتی آپریٹرز کی تمام پروازوں کےلیے پاکستانی فضائی حدود فوری طور پربندکردی گئی ہیں جبکہ بھارت سے اور بھارت کےلیے ہر قسم کی تجارت، خواہ کسی تیسرے ملک کے ذریعے ہی کیوں نہ ہو، فوری طور پر معطل کردی گئی ہے۔ پاکستان نے واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے اس اقدام کا قومی طاقت کے ساتھ بھرپور طریقے سےجواب دیا جائے گا۔
بھارت نے دو قومی نظریے اور قائدِ اعظم کےخدشات کو درست ثابت کردیا: اعلامیہ
اعلامیے میں کہا گیا ہےکہ بھارت کےجارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریے اور قائدِ اعظم کےخدشات کو درست ثابت کردیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستانی قوم امن کی خواہاں ہے، پاکستانی قوم اپنی خودمختاری، سلامتی، عزت اور ناقابلِ تنسیخ حقوق پرکوئی سمجھوتا نہیں کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان اور مسلح افواج کسی بھی غلط قدم کے خلاف مکمل طورپر تیار ہے، پاکستان اور مسلح افواج اپنی خود مختاری اور سرحدی سالمیت کے دفاع کی صلاحیت رکھتے ہیں، فروری 2019 میں بھارتی سرحدی خلاف ورزی پر محسوس انداز میں مگر پختہ فیصلے کے ساتھ جواب دیا گیا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کا کشمیرپر قبضہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی ہے، پہلگام واقعےکو سیاسی مقاصد کے لیےاستعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ ہے، کلبھوشن یادیو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا زندہ ثبوت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں صف اول کا ملک ہے، بھارتی پروپیگنڈا ناکام ہوگیا ہے۔
پاکستانی شہریوں کو نشانہ بنایا تو جواب اسی طرح دیں گے: وزیر دفاع
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر وفاقی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم واضح کر دیں ہم ایسی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں، پاکستانی شہروں میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا تو جواب بھارت کے شہروں میں اسی طرح دیں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت نے ماحول گرم کرنا چاہا تو ہم بھی تیار ہیں، جب بھارت جیسا دشمن پڑوس میں ہو تو ہمارے میزائل تجربات جاری رہیں گے،24 کروڑ عوام مسلح افواج کے ساتھ کھڑی ہے، ہم اپنے دفاع کا پورا حق رکھتے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہماری مغربی سرحد پر بھارت نے بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو مسلط کیا ہوا ہے، کسی اور ملک میں ایسا سرٹیفائید دہشت گرد حکمران نہیں، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کے لیڈرز بھارت میں ہیں، ہم نے دہشت گردی کی مذمت کی، پاکستان دنیا کے ہر کونے میں دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت ملوث ہے،جو بی ایل اے کر رہی ہے، جو افغانستان سے ہو رہا ہے اس میں بھارت کا ملوث ہونا نظر آتا ہے، بطور ریاست بھارت نے کینیڈا اور امریکا میں دہشت گردی ایکسپورٹ کی،دہشت گردی کے باعث کینیڈا نے بھارت کے خلاف احتجاج کیا، سب سے بڑی زندہ گواہی ہمارے پاس کلبھوشن بیٹھا ہے۔
پاکستان اپنے دفاع میں کسی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائیگا: وزیردفاع
ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی پریشر میں آنے والے نہیں ہیں، انہوں نے ہماری ائیراسپیس کی خلاف ورزی کی، ہم نے اپنی ائیراسپیس کا دفاع کیا، ایک کم درجے کی لڑائی بھارت پاکستان کے ساتھ لڑ رہا ہے، اگر بھارت نے کوئی ایڈونچر کرنا چاہا تو پاکستان تیار ہے ، پاکستان اپنے دفاع میں کسی بین الاقوامی دباؤ کو خاطر میں نہیں لائےگا، پاکستان کی افواج اور عوام اپنی سرزمین کے ذرے ذرے کا دفاع کریں گے۔
بھارت کے پاس شواہد ہیں تو دنیا اور پاکستان کےساتھ شیئرکرے:وزیرخارجہ
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ نئی دلی میں پاکستانی ناظم الامور کو جو ڈی مارش دیا گیا اس میں بھارتی حکومت کے تمام فیصلے لکھے گئے ہیں لیکن سندھ طاس معاہدے کی معطلی کا کوئی ذکر نہیں۔
اسحاق ڈارنے وفاقی وزرا کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہا کہ بھارت کے پاس پہلگام حملے سے متعلق کوئی شواہد ہیں تو دنیا اور پاکستان کے ساتھ شیئر کرے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس ثبوت ہیں کہ سری نگر میں ایسے غیر ملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری ہتھیار ہیں، بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے ان لوگوں کو سری نگر میں رکھا ہوا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ دفتر خارجہ بھارتی ہائی کمیشن کو آج طلب کرے گا، جو وہ ہمارے ساتھ کریں گے وہ ان کے ساتھ ہوگا، بھارت نے اگرپاکستانی سفارتخانےکی سکیورٹی واپس لی تو ہم بھی وہی کریں گے۔
ایڈونچر کی کوشش کی تو ماضی سے زیادہ برا حشر ہوگا:وزیرخارجہ
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے جعفر ایکسپریس کے واقعے سے متعلق حقائق اقوام متحدہ میں پیش کیے، بھارت ہمیشہ صرف بلیم گیم کرتا ہے، ہماری ہماری مسلح افواج ہر قسم کے چیلنج کے لیے تیار ہیں، کسی نے کوئی ایڈونچر کرنے کی کوشش کی تو اس کا ماضی سے زیادہ برا حشر ہوگا۔
یاد رہے کہ 3 روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن زخمی ہو گئے تھے۔
بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے گزشتہ روز پہلگام واقعے کی تحقیقات کے بغیر روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا اور 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پانے والے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا۔