لاہور: (مہران اجمل خان سے)لاہور سمیت پنجاب کے بی ایچ یو و ہسپتالوں کی نجکاری کے خلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال مریضوں کی جان لینے لگی، سرکاری ہسپتالوں میں اوپی ڈیز اور ان ڈور بند ہونے سے لاہور کے چلڈرن ہسپتال میں 20 سے زائد بچے غفلت سے جاں بحق ہوگئے۔ صرف یکم مئی سے 2 مئی کے دوران 8 بچے جاں بحق ہوئے، خبریں کو موصول ہونے والے بچوں کے ریکارڈ کے مطابق ڈیوٹی ڈاکٹرز کی تعداد کم ہونے کے باعث بچے جاں بحق ہوئے۔ڈیوٹی پر موجود سینئر ڈاکٹرز احتجاج کی وجہ سے عملہ کم ہونے کی شکایات وٹس ایپ گروپ میں کرتے رہے ۔یکم مئی کو نو ماہ کا ثاقب ، چار ماہ کا محمد موسیٰ ، دو ماہ کا ابراج ، دو ماہ کی زارا ، پانچ ماہ کا حسن اور آٹھ ماہ کا سلیمان علاج معالجہ نہ ملنے سے جاں بحق ہوئے۔دوسری جانب پندرہ روز سے ہسپتالوں کی اوپی ڈی بند ہونے سے 7 لاکھ سے زائد مریض متاثر ہو چکے ہیں ۔ ہسپتالوں میں داخل سینکڑوں مریضوں کے آپریشن اور پروسیجر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔لاہور کے ٹیچنگ ہسپتالوں کے بیشتر آئی سی یو میں بھئ ڈاکٹرز ہڑتال کی وجہ سے ڈیوٹیوں سے غائب رہنا شروع ہوچکے ہیں۔ٹیچنگ ہسپتالوں میں علاج معالجہ بند ہونے سے انتہائی سنجیدہ مریضوں کی ہلاکتوں میں اضافہ کا بھی خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔ لاہور میں جنرل ہسپتال کے اندر ہڑتال کے باعث سب سے زیادہ مریض متاثر ہورہے ہیں۔کچھ ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹرز اور ہسپتال انتظامیہ سے آوٹ ڈور چلانے کہ کوشش کی جا رہی ہے۔مریض بغیر علاج معالجہ کروائے گھروں کو واپس جانے پر مجبور ہورہے ہیں۔ گرینڈ ہیلتھ الائنس کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں کی نجکاری روکنے کے آڈرز تک ہسپتالوں کی اوپی ڈی اور انڈور سروسز معطل رہے گی جبکہ صوبائی وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں سینئر ڈاکٹرز کے ذریعے اوپی ڈی چلائی جا رہی ہے ۔ینگ ڈاکٹرز سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہونگے۔مریضوں کے علاج معالجہ میں خلل ڈالنے والے عناصر کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔