یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ اگر جنگ بندی نافذ کی جاتی ہے تو وہ جمعرات کے روز ترکی میں روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے براہِ راست مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ زیلنسکی کا یہ بیان ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا:”ہم کل سے مکمل اور مستقل جنگ بندی کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ سفارتکاری کے لیے ضروری بنیاد فراہم کی جا سکے۔ قتل و غارت کو طول دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ اور میں جمعرات کو ترکی میں پیوٹن کا ذاتی طور پر انتظار کروں گا۔ امید ہے اس بار روس بہانے نہیں بنائے گا۔”اس سے قبل ہفتے کی رات، ولادیمیر پیوٹن نے کریملن سے قوم سے خطاب میں استنبول میں یوکرین کے ساتھ براہِ راست مذاکرات کی پیشکش کی تھی۔پیوٹن کی یہ پیشکش ایسے وقت پر سامنے آئی جب یورپی رہنماؤں اور امریکہ نے براہ راست مذاکرات سے قبل کم از کم 30 روزہ جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا۔ جنگ بندی کو یوکرین اور اس کے اتحادیوں کی دیرینہ شرط تصور کیا جاتا ہے۔ادھر سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کے روز پیوٹن کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا”یوکرین کو فوراً اس پر رضامند ہونا چاہیے۔ کم از کم وہ یہ تو جان سکیں گے کہ کوئی معاہدہ ممکن ہے یا نہیں، اور اگر نہیں، تو یورپی رہنما اور امریکہ جان لیں گے کہ صورتِ حال کہاں کھڑی ہے اور وہ آگے کیسے بڑھیں۔”اب نگاہیں جمعرات کو ترکی میں متوقع اس ملاقات پر مرکوز ہیں، جو روس-یوکرین تنازع میں اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔
