پاکستان کے وزیرِ مملکت برائے کرپٹو و بلاک چین اور پاکستان کرپٹو کونسل کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر بلال بن ثاقب نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈیجیٹل اثاثہ جات کی کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر رابرٹ بو ہائنس سے اہم ملاقات کی۔
اس ملاقات کا مقصد پاکستان اور امریکا کے درمیان ڈیجیٹل اثاثوں، بٹ کوائن کے مستقبل، اور بلاک چین کے غیر مرکزی ڈھانچے پر مشترکہ تعاون کو فروغ دینا تھا۔
رابرٹ ہائنس اس وقت وائٹ ہاؤس میں صدر کی مشاورتی کونسل برائے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے سربراہ ہیں اور وہ ڈیجیٹل مالیاتی نظام، جدید کرپٹو ضوابط اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر امریکی پالیسی کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہیں صدر ٹرمپ نے جنوری 2025 میں اس عہدے پر تعینات کیا تھا، جہاں وہ چیئرمین ڈیوڈ ساکس کے ساتھ مل کر امریکا کو کرپٹو اور بلاک چین حکمتِ عملی میں عالمی رہنما بنانے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی جب پاکستان نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کرتے ہوئے لاس ویگاس میں منعقدہ بٹ کوائن 2025 کانفرنس میں اپنی اسٹرٹیجک بٹ کوائن ریزرو (SBR) کے قیام کا اعلان کیا۔ یہ اقدام پاکستان کو ایشیا کے ان اولین ممالک کی صف میں لے آیا ہے جو اپنی ریاستی اثاثہ حکمتِ عملی میں بٹ کوائن کو شامل کر رہے ہیں۔
اس موقع پر بلال بن ثاقب نے کہا ’’میری خواہش ہے کہ پاکستان گلوبل ساؤتھ میں ڈیجیٹل اثاثوں کا قائد بنے۔ ہم نے نہ صرف اسٹرٹیجک بٹ کوائن ریزرو قائم کی بلکہ کرپٹو مائننگ اور مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی ڈیٹا زونز کےلیے قومی سطح پر بنیادی ڈھانچے کو کھول کر ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کےلیے عملی بنیادیں رکھ دی ہیں۔‘‘
ملاقات میں دونوں ممالک نے ڈیجیٹل اثاثہ جات میں اشتراک، ضابطہ جاتی ہم آہنگی اور نئی مالیاتی ٹیکنالوجیز کے فروغ میں تعاون کی خواہش ظاہر کی۔ اس کے علاوہ ایسے اقدامات پر بھی غور کیا گیا جو نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور بلاک چین کے ذریعے معیشت میں شمولیت کو تیز کرسکیں۔
وزیر بلال بن ثاقب نے اس موقع پر وائٹ ہاؤس کے قانونی مشیران کے دفتر سے بھی ملاقات کی۔
یاد رہے کہ پاکستان کی نئی ڈیجیٹل حکمت عملی کے تحت 2,000 میگاواٹ بجلی کو بٹ کوائن مائننگ اور AI ڈیٹا زونز کے لیے مختص کیا جا رہا ہے تاکہ ملک کی اضافی توانائی کو معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور جدید ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر میں تبدیل کیا جاسکے۔