امریکا اور یوکرین کے درمیان فلوریڈا میں روس کے ساتھ ممکنہ امن معاہدے پر اہم مذاکرات ہوئے جنہیں تین سال سے جاری جنگ کے خاتمے کی جانب مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے اجلاس سے قبل امید ظاہر کی کہ یہ بات چیت یوکرین کی خودمختاری اور آزادی کو برقرار رکھتے ہوئے جنگ ختم کرنے کے راستے ہموار کرے گی۔
یہ ملاقات دو ہفتوں سے جاری مذاکرات کے سلسلے کی کڑی تھی، جو امریکی امن منصوبے سے شروع ہوئے تھے جس پر ابتدا میں روس کے حق میں ہونے کا اعتراض کیا گیا تھا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا اس بات پر برہمی کا اظہار کر چکے ہیں کہ وہ جنگ جلد ختم کرنے میں ناکام رہے، حالانکہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں۔
دوسری جانب امریکا نے یوکرین پر بھی دباؤ بڑھایا ہے کہ وہ روس کے حق میں کچھ بڑی رعایتیں دے، جن میں علاقہ چھوڑنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔
اتوار کے اجلاس میں یوکرینی مذاکراتی ٹیم کی قیادت تبدیل ہوگئی۔ سابق سربراہ آندری یرماک کے استعفے کے بعد نئے چیف نیگوشی ایٹر رستم عمروف نے بات چیت کی سربراہی سنبھالی۔ انہوں نے امریکا کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا۔
اجلاس میں امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور صدر ٹرمپ کے داماد جیرڈ کُشنر بھی شریک ہوئے۔ توقع ہے کہ وٹکوف اسی ہفتے روسی نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے۔ مذاکرات میامی کے قریب شیل بے نامی پرائیویٹ کلب میں ہوئے، جو وٹکوف کی کمپنی نے تیار کیا ہے۔
اس سے قبل جنیوا میں یوکرین نے امریکی تجاویز کے جواب میں اپنا متبادل امن منصوبہ پیش کیا تھا۔ یوکرین اس وقت اندرونی سیاسی بحران اور توانائی کے شعبے میں بڑے کرپشن اسکینڈل کا بھی سامنا کر رہا ہے، جبکہ محاذِ جنگ پر روسی پیش قدمی جاری ہے۔





































