تازہ تر ین

”ایسے بیانات نہ دیں جس سے پاک سول عسکری حلقوں میں دوری کا تاثر ملے“ نامور صحافی ضیاشاہد کی گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سول و عسکری تعلقات کے حوالے سے خبروں کی جڑیں ایوب خان کے دور سے ملتی ہیں۔ فوج کے اندر ہر دور میں یہ خیال موجود رہا ہے کہ سویلین ٹھیک کام نہیں کرتے۔ چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج کی بہت عزت کرتا ہوں۔ ملکی دفاع میں ان کی بہت قربانیاں ہیں۔ سول و عسکری تعلقات انتہائی مصبوط ہونے چاہئیں ان میں کوئی دراڑ نہیں آنی چاہئے۔ سول و عسکری تعلقات کے حوالے سے ڈان اخبار کی خبر پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ ہر اخبار کو کوئی بھی خبر شائع کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت یا فوج کو کوئی اعتراض ہو تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔ لیکن چودھری نثار نے کس بنیاد پر ڈان اخبار کے صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا۔ حکومت کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ خود سے سزا دے۔ صفائی کا موقع دیئے بغیر حکومت یا فوج کسی کو سزا نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ڈان اخبار کے صحافی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے پر آل پاکستان نیوز پیپرز اڈیٹرز اور کونسل آف نیوز پیپرز اڈیٹرز دونوں تنظیموں نے اس کی مذمت کی ہے اور حکومت کو عدالت سے رجوع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت موجودہ حالات کے پیش نظر اخبارات کا اخلاقی طور پر فرض بنتا ہے کہ کوئی ایسی خبر شائع نہ کریں جس بیرونی پروپیگنڈے میں اضافہ ہو۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیرونی پروپیگنڈوں پر حکومتی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ ارکان اسمبلی کے علاج کے نام پر کروڑوں روپے ہڑپ کرنے کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے دماغ میں ایک چیز بیٹھی ہوتی ہے کہ وہ خود قانون بنانے والے ہیں۔ تمام ارکان اسمبلی کو کھلی چھٹی ہے ان کے سامنے قانون لونڈھی کی طرح ہے۔ مسلم لیگ نواز کے رکن قومی اسمبلی رانا افضل نے کہا کہ بھارت کشمیر میں 90 روز سے تباہی مچا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو رہی ہے لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے کوئی ریسپانس نہیں مل رہا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں رانا افضل نے کہا کہ بھارت اور امریکہ کے یہ الزامات بے بنیاد ہیں کہ پاکستان میں غیر ریاستی عناصر موجود ہیں۔ اس معاملے کو عالمی میڈیا پر اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور ان سے الزامات کے ثبوت مانگنے چاہئیں۔ وہ ہم سے پابندی لگانے کا کہتے ہیں یہ تو تب ہو گا کہ اگر غیر ریاستی عناصر موجود ہوں۔ فوج کو کسی نان سٹیٹ ایکٹرز کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستان کو تنہا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو کامیاب نہیں ہوں گی۔ امریکہ کو ہر چیز کا علم ہے۔ الزامات کا دفاع کریں گے۔ تجزیہ کار کرنل ریٹائرڈ مکرم خان نے کہا ہے کہ ڈان اخبار کے صحافی نے اپنی خبر میں کہا کہ سول اور عسکری ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی کو تبدیل کرنے کا کہا گیا۔ کیونکہ انہوں نے سرجیکل سٹرائیک کی بروقت اطلاع نہیں دی۔ وزیراعظم نوازشریف اور وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس خبر کی تردید بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ اگر سول اور عسکری قیادت کی ملاقات ہوئی بھی ہے تو آخر یہ خبر باہر کس نے نکالی۔ ایسے مخبر کو بے نقاب کرنا بہت ضروری ہے۔ ملٹری اور عسکری قیادت کے بارے میں ایسی خبریں شائع کرنا انتہائی غلط ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain