ممبئی (ویب ڈیسک)گذشتہ صدی کی پچاس کی دہائی میں ‘نیا دور’ اور ‘دھول کا پھول’ جیسی فلموں سے بطور چائلڈ آرٹسٹ اپنا فلمی کریئر شروع کرنے والی ڈیزی ایرانی نے اس ہفتے اپنی زندگی کے ایسے دردناک پہلو پر روشنی ڈالی جو آج کے دور کے ا±ن والدین کے لیے آنکھیں کھولنے والی حقیقت ہے جو اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو گلیمر کی دنیا کا حصہ بنانا چاہتے ہیں۔
ڈیزی نے بتایا کہ ان کی ماں نے فلم ‘ہم پنچھی ایک ڈال کے’ کی شوٹنگ کے لیے انھیں مدراس بھیجا تھا اس وقت ان کی عمر چھ سال تھی۔ ان کی ماں نے جس شخص کو سرپرست بنا کر ان کے ساتھ بھیجا تھا اسی نے ہوٹل کے کمرے میں ان کا ریپ کیا۔
‘می ٹو ہیش ٹیگ’ کا حصہ بنتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ ان کی والدہ ہر قیمت پر انھیں مشہور اداکارہ بنانا چاہتی تھیں اور انھیں آو¿ٹ ڈور شوٹ کے لیے جس شخص کے ساتھ ان کی ماں نے تنہا بھیجا تھا اسی شخص نے ان کا ریپ کیا۔