ملتان (سٹاف رپورٹر) ملازمین سے 50فیصد زائد پنشنرز‘ ریلوے خسارہ پر قابو پانے میں ناکام‘ 60سال سے پہلے ریٹائرمنٹ نہ دینے کے فیصلے پر غور شروع کر دیا گیا۔ گزشتہ روز ایوان تجارت و صنعت میں اپنے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانہ میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے انکشاف کہ آرمی کے بعد ریلوے دوسرا بڑا ادارہ ہے جس کے پنشنرز کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ محکمہ ریلوے ہر ماہ اپنے ڈیڑھ لاکھ پنشنرز کو 38ارب جبکہ لیبر کو 31ارب روپے ادا کرتا ہے۔ پنشنرز کی تعداد بڑھنے کی بڑی وجہ ملازمین کا قبل از وقت ریٹائرمنٹ لینا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے صنعتکاروں کی سفارش پر ملتان کو فریٹ ٹرین اور سبزی منڈی کی درآمدات کیلئے بوگی دینے کا اعلان کر دیا۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشیداحمد کا کہنا تھا کہ کفن کی جیب نہیں ہوتی‘ یہ ملک ہم سب کا ہے‘ ہمیں سب کاموں کیلئے حکومت کی طرف ہی نہیں دیکھنا چاہئے۔ ہم ریلوے کے ہسپتال اور سکولز کی نجکاری کر دیں گے۔ صنعتکار آگے بڑھیں اور اس موقع سے فائدہ اٹھا کر کاروبار اور ملک کی خدمت بھی کریں۔ ملتان کے صنعتکاروں کو پاکستان ریلوے کی طرف سے کھلی آفر ہے کہ وہ جب چاہیں یہاں سے ٹریٹ ٹرین چلا دیں۔ ہم ان سے ٹریک اور دیگر سہولیات کا 23لاکھ روپے فی پھیرا لیں گے۔ آپ جتنا مرضی کمائیں یا مل کر اپنے مال کی نقل و حمل کریں۔ اس کے علاوہ ہمارے پاس تین تین سو‘ چار چار سو ایکڑ ریلوے اراضی جگہ جگہ موجود ہے۔ صنعتکار آگے بڑھ کر یہاں نرسریاں بنائیں‘ صنعتکاروں اور چمیبر ممبران کے دس بارہ سال پہلے بھی یہی مطالبات تھے‘ آج بھی وہی ہیں اور اگر میں کچھ سال بعد پھر آیا تو امید ہے ایسے ہی مطالبات ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ آٹھ ٹاپ ایکسپریس ٹرینوں میں سے ایک ٹرین کا بھی عنقریب ملتان میں سٹاپ مقرر کر رہے ہیں۔ 20فروری تک مظفرگڑھ‘ لیہ‘ بھکر اور کندیاں کے راستے اسلام آباد جانے والی ٹرین تھل ایکسپریس بھی دوبارہ چلا دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سال 20فریٹ ٹرینیں چلانے کا ٹارگٹ مقرر کیا ہے جن میں ایک ملتان سے شروع ہو گی۔ یورپ میں بغیر ٹکٹ سفر کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہم نے بغیر ٹکٹ والوں سے صرف ایک ہفتے میں 6کروڑ روپے سے زائد جرمانہ وصول کیا ہے۔ اب ایسا نہیں چلے گا۔ یکم فروری سے بغیر ٹکٹ والوں کو گرفتار بھی کریں گے۔ ریلوے گارڈ کے ہونہار انجینئر بیٹے نے ٹرینوں میں لگانے کےلئے ٹریکر بنا کر دیئے ہیں جس کے ذریعے اب شہری گھر بیٹھے انٹرنیٹ سے ٹرین کا وقت معلوم کرسکیں گے۔ ایوان تجارت و صنعت ملتان کے صدر محمد سرفراز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مہر ایکسپریس کی رفتار بڑھائی جائے اور ایک اے سی سیلپر دیا جائے۔ ملتان سے لاہور اور کراچی کیلئے دن میں ٹرینیں دی جائیں۔ ملتان سے لاہور کی ٹرین کے اوقات کوصبح 5بجے اور شام 5بجے مقرر کیا جائے۔ ملتان سے کراچی کیلئے شاہ رکن عالم ایکسپریس جسے بند کردیاگیا تھا دوبارہ چلایا جائے۔ گرین لائن کو ملتان میں سٹاف دیا جائے۔ انکوائری کے لئے نظام کو بہتر اور سٹاف کو بڑھایا جائے۔ قبل ازیں بورڈ آف مینجمنٹ ملتان انڈسٹریل سٹیٹ کے صدر خواجہ جلال الدین رومی، صدر خواجہ یوسف کے علاوہ رحیم یارخان، ڈیڑہ غازی خان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدور نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات کو وفاقی سطح پر پذیرائی دلائی جائے۔ اس موقع پر چیف ایگزیکٹو آفیسر سینئر جنرل منیجر ریلوے آفتاب اکبر، ڈی ایس ملتان امیر محمد داﺅد پوتا، ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر تنویر اے شیخ، سابق صدر چیمبر اسراراعوان، خواجہ بدرمنیر، خواجہ محمد فاروق، انیس خواجہ، سید افتخار علی شاہ، آئل ملز ایسوسی ایشن کے صدر خواجہ فاضل، خواجہ عثمان، میاں راشد اقبال اور پی سی جی اے کے شیخ عاصم سعید کے علاوہ پاکستان عوامی مسلم لیگ اور تحریک انصاف کے عہدیداران بھی موجود تھے۔