لاہور(ویب ڈیسک) فوڈ انسپیکٹر شہریار سمیت 3 ملزمان نے 12 سالہ بچی کو اپنی ہوس کا نشانہ بنا ڈالا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ محکمہ خوراک فوڈ انسپیکٹر شہریار عر ف شیری نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک بچی کو زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا جس کی عمر صرف 12 سال تھی۔بچی بیمار رہنے لگی تو والدین کو پریشانی ہوئی لیکن جب والدین نے بچی کا میڈیکل چیک اپ کروایا تو وہ حاملہ نکلی جس سے والدین بھی پریشان ہونے کے ساتھ ساتھ حیران ہو گئے۔والدین کے پوچھنے ہر بچی نے اپنے ساتھ ہونے والا ظلم بتا دیا۔جس کے بعد متاثرہ بچی کے والدین نے پولیس سے رجوع کیا۔پولیس نے متاثرہ بچی کے والدین کی درخواست پر کاراوائی کرتے ہوئے مرکزیز ملزم فوڈ انسپیکٹر شہریار احمد کو ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا تاہم ایک ساتھی گرفتار نہیں ہوسکا جس کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔رپورٹس میں مزید بتایا گیا ہے کہ تین ماہ قبل ملزم شہریار نے کمسن بچی کو اپنے گھر کے غسل خانے میں زبردستی حوس کا نشانہ بنایا۔بعدازاں اس کے ساتھی شبیر اور امین بھی زیادتی کرتے رہے۔جب کہ بچی کو ڈراتے دھمکاتے رہے کہ اگر کسی کو بتایا تو تمہیں جان سے مار دیں گے۔یاد رہے کہ معصوم لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات آئے روز پیش آتے رہتے ہیں تاہم قانون نافذ کرنے والے ادارے ان واقعات میں کمی اور روک تھام کے لیے کچھ بھی نہیں کر پا رہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق زیادتی کیس میں ملوث مجرموں میں سے اکثر ایسے مجرم ہوتے ہیں جنھیں مضبوط پشت پناہی حاصل ہوتی ہے جس کی وجہ سے ان کے خلاف کاروائی نہیں ہوتی اور وہ قانون کی گرفت سے آزاد ہوتے ہیں۔زینب قتل کیس کے بعد بھی ایسے واقعات میں کوئی کمی نہیں آ سکی بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ ایسے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔