لاہور (وقائع نگار) روزنامہ خبریں میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے وزیراعظم پاکستان کی لبنانی وزیراعظم سعد الحریری سے ملاقات میں این آر او سے انکار کے حوالے سے خبر کی اشاعت کے بعد وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بھی گزشتہ روز اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کی۔ یاد رہے کہ پرویز مشرف کے دور میں نوازشریف کے خلاف لگائے جانے والے مقدمات میں سب سے اہم کیس طیارہ سازش کیس تھا جس میں جنرل پرویز مشرف نے نوازشریف پر دہشت گردی، قتل کی سازش، ہائی جیکنگ اوراغوا کرنے کے الزامات عائد کئے تھے۔ جنوری 2000ءمیں کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے اس کیس کی سماعت شروع کی اور اپریل 2000ءمیں جج رحمت علی جعفری نے نوازشریف کو چار میں سے دو الزامات، ہائی جیکنگ اور دہشت گردی کا مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی۔ دسمبر 2000ءمیں سعودی بادشاہ اور لبنان کے وزیراعظم ففیق حریری کی درخواست پر پرویز مشرف نے نوازشریف اور ان کے خاندان کو دس سالہ جلا وطنی کی شرط پر معافی دے دی۔ اس معافی کے بعد نوازشریف سمیت شریف خاندان کے بیشتر ارکان نومبر 2007ءتک سعودی عرب میں قیام پذیر رہے۔ سعد حریری سابق لبنانی وزیراعظم رفیق الحریری کے صاحبزادے جو لبنان کے موجودہ وزیراعظم بھی ہیں ہی دراصل نوازشریف سے اٹک قلعے کی جیل میں ملنے جاتے تھے اور سعد حریری کے ان دوروں کو کاروباری دورہ بنا کر پیش کیا جاتا۔ پی آئی اے کے سابق سربراہ شجاعت عظیم نے بھی اس معاہدے میں اہم کردار ادا کیا جو ماضی میں حریری خاندان کے ذاتی پائلٹ تھے۔ نوازشریف کی رہائی کے لئے سعودی عرب کا شاہی خاندان اور لبنان کی حریری فیملی سے ہوئی، شریف خاندان نے بریگیڈیئر نیاز سے بھی رابطہ استوار کیا، جنرل پرویز مشرف اور شصریف خاندان کے درمیان عماہد ہوا جبکہ حریری خاندان اس معاہدے کا ضامن بنا اس لئے 2007ءمیں سعد حریری نے نوازشریف سے لندن میں ملاقات کی ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان نہ آنے سے متعلق سمجھوتے کی پاسداری کریں اور نوازشریف نے واضح کیا گیا ہے کہ اگر وہ سمجھوتے میں تبدیلی چاہتے ہیں تو پہلے انہیں مشرف حکومت کے ساتھ اس معاملے کو حتمی شمل دینی ہو گی۔ نوازشریف کو اس معاملے سے متعلق شاہ عبداللہ کا پیغام بھی پہنچایا گیا لیکن انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا۔ بے نظیر بھٹو مشرف کے ساتھ این آر او جن طاقتوں نے کرایا تھا ان میں حریری خاندان نے بھی اہم کردار ادا کیا تھا۔ گزشتہ روز وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری اور وزیرخزانہ اسد عمر نے بھی تقریبات سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان سے سعد حریری کی ملاقات کے دوران پاکستن میں این آر او کے شور پر تبادلہ خیال ہوا تھا۔