لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے گزشتہ روز بھارتی ہائی کمشنر کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ واہگہ کے راستے بھارت چلے گئے۔ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بعد گزشتہ روز وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی میٹی کے اہم اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی روشنی میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے اجے بساریہ کی ملک بدری کے فیصلے سے آگاہ کیا کہ حکومت پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ پاکستان نامزد ہائی کمشنر معین الحق کو نئی دہلی نہیں بجھوائے گا۔ پاک، بھارت دو طرفہ تجارت بھی معطل کر دی گئی ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اجے بساریہ پاکستان میں ایک سال 7 ماہ 25 دن تعینات رہے۔ بھارتی دفترخارجہ نے پاکستان سے سفارتی تعلقات محدود کرنے کے فیصلے پر نظرثانی کی درخواست کردی ہے اور کہا فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ نارمل سفارتی تعلقات بحال رہیں،تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان کے سخت ردعمل پر بھارت نے ہاتھ جوڑ لیے، پاکستان کی جانب سے بھارت سے تعلقات محدودکرنے کے فیصلے پر بھارتی دفتر خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پربھارت سے تعلقات محدودکرنے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے گزشتہ روزلئے جانے والے فیصلے پر افسوس ہے، پاکستان فیصلے پر نظرثانی کرے تاکہ نارمل سفارتی اور کمیونیکشن چینلز بحال رہیں۔ بھارت نے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کی بے دخلی کے فیصلے پر پاکستان سے نظرثانی کی درخواست کر دی۔ مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کے خاتمے پر پاکستان کی جانب سے بھارت سے دوطرفہ تجارت کے خاتمے اور بھارتی ہائی کمشنر کی واپسی پر بھارتی دفتر خارجہ نے رد عمل میں کہا کہ پاکستان کا یہ اقدام دنیا کے سامنے ایک پریشان کن تصویر پیش کرنے کی کوشش تھی۔بھارتی دفتر خارجہ نے پاکستان کے فیصلے کو تنگ نظر اور حقائق کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان تمام اقدامات کا مقصد دو ممالک کے دو طرفہ تعلقات کی ایک خوفناک تصویر کو دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے جبکہ پاکستان کی طرف سے پیش کی جانے والی توجیحات زمینی حقائق پر پورا نہیں اترتیں۔بھارتی دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت پاکستان پر زور دے گا کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور سفارتی رابطوں کےلئے معمول کے چینلوں کو برقرار رکھے۔ بھارت کے دفتر خارجہ نے ایک بار پھر مقبوضہ کشمیر میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کو مکمل طور پر بھارت کا اندرونی معاملہ قرار دیا اور کہا کہ بھارتی آئین ہمیشہ سب سے بالاتر تھا، ہے اور رہے گا۔بھارتی دفتر خارجہ نے اپنی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق کیے گئے فیصلے پر انوکھی منطق پیش کی اور کہا کہ حکومت کا فیصلہ جموں و کشمیر میں ترقی کے مواقع بڑھانے کا عزم ہے۔
