میامی (ویب ڈیسک) قابل اعتراض اور فحش مناظر فلم بند کروانے والی سابق اداکارہ، سوشل میڈیا اسٹار اور اسپورٹس اینکر میا خلیفہ نے گزشتہ ماہ 15 اگست کو ایک انٹرویو کے دوران پہلی مرتبہ پورن انڈسٹری کے حوالے سے کھل کر بات کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ داعش کی جانب سے ملنے والی دھمکیوں پرپورن انڈسٹری کو خیرباد کہہ دیا‘انڈسٹری میں لڑکیاں مجبوری کے تحت آتی ہیں اور ان کی کمزوریوں کو دیکھتے ہوئے ایسی فلمیں بنانے والے ان کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔انہوں نے پہلی مرتبہ اپنے ماضی پر کھل کر بات کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ وہ مجبوری کے تحت فحش فلموں میں گئیں اور اب تک انہیں اپنے ماضی پر شرمندگی ہے۔انہوں نے انٹرویو میں یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ انہوں نے پورن فلموں میں کام کرنے سے محض 12 ہزار امریکی ڈالر یعنی پاکستانی لگ بھگ 15 لاکھ روپے کمائے۔انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا تھا کہ فحش فلموں میں کام کرنے والی اداکاراو¿ں کو کثیر رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔اور اب انہوں نے اپنے ماضی اور حال کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ پورن انڈسٹری کو چھوڑے جانے کے باوجود آج تک انہیں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے میا خلیفہ کا کہنا تھا کہ انہیں انڈسٹری چھوڑے ہوئے 4 سال سے زائد کا عرصہ ہوگیا لیکن اب بھی ان کا نام اسی انڈسٹری سے جوڑا جاتا ہے اور انہیں ماضی جیسا ہی سمجھا جاتا ہے۔