اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)قومی اسمبلی کے اجلاس میں شاہ محمود قریشی غصے میں نظر آئے مراد سعید اور اسدعمر بار بار کپتان کی ہدایات ان تک پہنچاتے رہے ۔ شاہ محمود قریشی نے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے انہیںاور ان کے ارکان پارلیمنٹ کو غنڈہ کہنے پر برہمی کا اظہار کیا اور معافی کا مطالبہ کیا جس پر خواجہ سعد رفیق نے معذرت کی اور کہا کہ میں نے غنڈہ گردی تو کہا تھا کہ مگر غنڈہ نہیں کہا تھا پی ٹی آئی والوں کو بھی ڈیڑھ سال تک ہمیں گالیاں دینے پر معافی مانگنی چاہئے ۔ شاہ محمود قریشی کو پچھلے بینچوں سے بیٹھے ارکان ایکٹر کہتے رہے جس پر وہ پھر غصے میں آگئے اور تقریر روک دی اور کہاکہ میں کسی صورت تقریر نہیں کروں گا ۔ جس پر سپیکر انہیں بار بار کہتے رہے کہ آپ چیئر کو مخاطب کریں۔ شاہ محمود نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے حکومتی ارکان اور اپوزیشن ارکان کے درمیان ماحول خوشگوار کرنے کےلئے حکومتی ارکان سے کہا کہ (لک ان ٹو مائی آئیزاینڈ سمائل)میری آنکھوں میں دیکھو اور مسکرا۔ جس پر حکومتی ارکان نے شاہ محمود کو خوب داد دی۔ مخالف جماعت کے ارکان کی طرف سے داد ملنے پر شاہ محمود قریشی بھی بہت خوش ہوئے۔ خواجہ سعد رفیق نے تین بار شیریں مزاری کے سامنے ہاتھ جوڑے اور کہا کہ ہم آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔اس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ ان کی پارٹی کا بھی یہی موقف ہے۔