آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی کراچی میں تاجروں سے ملاقات ہوئی ہے۔
ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے تاجروں کی جانب سے آرمی چیف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ بجلی، گیس ،پانی کے اداروں کے سربرا ہوں کو کراچی کے مسائل حل کرنے کا پابند بنا یا جائے۔
تاجروں کا ملاقات کے دوران کہنا تھا کہ کراچی 2600 ارب سالانہ ٹیکس دیتا ہے لیکن شہر کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دیتا ہے لہذا اس شہر کے معاشی مسائل جلد از جلد حل کئے جائیں۔
تاجروں نے اپنا مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور اہم ترین شہر کراچی دنیا میں سب سے زیادہ بدانتظامی کا شکار ہے اور اس شہر کی تباہی میں تمام اسٹیک ہولڈرز برابر کے شریک ہیں اور کسی ایک کو الزام نہیں دیا جا سکتا ہے ۔
آرمی چیف سے ملاقات کے دوران تاجروں کا کہنا تھا کہ اس وقت کراچی سالانہ 2600ارب روپے قومی خزانے میں بطور ٹیکس جمع کرواتا ہے اور اگر اس کو ماڈل شہر بنا یا جائے تو یہ شہر قومی خزانے میں 4000ارب روپے سے زیادہ جمع کراسکتا ہے۔
ملاقات کے دوران آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کراچی کے مسائل کو حل کر کے تین سال کے عرصے میں مکمل تبدیل کردیا جائے گا۔
آرمی چیف کی جانب سے یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ سڑکیں، گیس، پانی، بجلی کے مسائل حل ہوجائیگے۔
انہوں نے ملاقات میں بتایا ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جس میں بزنس کمیونٹی کو بھی نمائندی دی جائے گی جس کے بعد کراچی کے مسائل کو تیزی سے حل کیا جائے گا۔
تاجروں کا کہنا تھا کہ کراچی میں بارشوں سے جہاں معاشی، تجارتی، صنعتی اور سماجی سرگرمیاں رک گئی ہیں وہیں بندرگاہوں پر بھی کام بری طرح متاثر ہوا ہے جبکہ ملازمین اور مزدور کام پر نہیں آ پا رہے ہیں۔
دوران ملاقات تاجروں نے بتایا ہے کہ شہر کی تباہ کن حالت کے باعث ہر قسم کی درآمدات اور برآمدات متاثر ہو رہی ہیں اور اگر صورتحال یہی رہی تو جلد ہی ملک بھر میں ضروری اشیاء کی قلت ہو جائے گی۔
تاجروں نے واضح طور پر کہا ہے کہ جب تک کراچی کے انفراسٹرکچر کو بارش اور دیگر مسائل سے نمٹنے کے قابل نہیں بنایا جاتا ملکی ترقی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔
تاجروں کی جانب سے امید ظاہر کی گئی ہے کہ آرمی چیف سے ملاقات کے مثبت اثرات جلد ظاہر ہونگے۔