وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد کا کہنا ہے کہ 2 سال میں جو ہو گیا وہ ہو گیا، اب آگے دیکھنا ہو گا اور رہنما اصول بناتے ہوئے درآمدات پر انحصار کم کرنا ہو گا۔
مشیر تجارت نے لاہور چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں ملک کو مینو فیکچرنگ کی طرف لانا ہوگا اور ایکسپورٹ کو بنیاد بنانا ہوگا، نوکریاں پیداکرنا ہوں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ 41 فیصد خام مال کی کسٹم ڈیوٹی، سیلز ٹیکس، درآمدی ڈیوٹی زیرو ہے، گزشتہ برسوں کے دوران برآمدات میں کمی ہوئی جس پر ڈیوٹیاں ختم کر دی گئیں، اگلے تین سال کے لیے ریگولیٹری اور کسٹم ڈیوٹی کم کی جا رہی ہے۔
عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ ایران میں پاکستانی چاول پسند کیا جاتا ہے لیکن پاکستان کا کوئی بینک ایران کے ساتھ کاروباری لین دین کے لیے تیار نہیں ہے، چاول برآمد کرنے والوں کے ساتھ بیٹھ کر اس کاحل نکالتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ افریقا میں برآمدات کو بڑھانے پر توجہ ہے، برآمدات بڑھ رہی ہیں جب کہ افغانستان سے ہماری تجارت کم ہو رہی ہے، جی ایس پلس کا درجہ دسمبر 2022 تک پاکستان کو ملا ہے، جی ایس پلس سے مزید استفادے کے لیے تاجروں سے پلاننگ کر رہے ہیں۔