تازہ تر ین

سیشن جج کے گھر اہم کاروائی …. جھلسا ہوا چہرہ ، جلا ہوا ہاتھ برآمد ، علاقے میں خوف و ہراس

اسلام آباد(مانیٹرنگ یسک) سیشن جج راجہ خرم علی خان کے گھر پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے بحفاظت 10سالہ طیبہ کو بازیاب کرالیا ، حاضرسروس جج کی اہلیہ نے پولیس کے روبرو طیبہ کے ملازمہ ہونے کااعتراف کرلیا لیکن جسمانی تشدد کی تردید کردی،ان کے پاس بچی کے جسم پر تشدد کے نشانات کا بھی کوئی جواب نہیں تھا۔ سب سے حیران کن بات یہ کہ جج صاحب کی اہلیہ نے بتایاکہ طیبہ کی خدمات والدین کے ذریعے حاصل نہیں کی گئیں بلکہ اسلام آباد کے پوش علاقوں میں کام کیلئے بچے فراہم کرنیوالی ایک خاتون کے ذریعے کی گئیں ، اس خاتون کو نوکری دلانے کی وجہ سے کمیشن ملتی ہے۔ آخری اطلاعات تک نوکری کیلئے بچے فراہم کرنیوالی خاتون گرفتارنہیں ہوسکی اور نہ ہی کوئی مقدمہ بنایاگیا۔بتایاگیاہے کہ طیبہ کا بیان ریکارڈ ہونے کے بعد اسے وزارت انسانی حقوق کے زیراہتمام کام کرنیوالے کرائسز سنٹر منتقل کیاجائے گا۔ پہلی مرتبہ 28دسمبرکوسیکٹرآئی 8/1کی گلی نمبر12میں رہائش پذیر طیبہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں اور ایک پڑوسی کی شکایت پر کرائسز سنٹر کی ایک ٹیم اس گھر میں پہنچی تھی لیکن پولیس وارنٹ نہ ہونے کی وجہ سے لڑکی کو بازیاب نہیں کرایاجاسکااور کوئی مقدمہ درج کیے بغیر ہی پولیس اور کرائسز سنٹر کی ٹیم واپس لوٹ گئی۔ یہ بھی انکشاف ہواہے کہ یہ طیبہ کو نہ صرف ’چائلڈلیبر‘ میں رکھاگیا جس میں حاضرسروس جج یا اس کے اہلخانہ حصہ بنے بلکہ وہ گھر سے بھی لاپتہ تھی، یعنی اغوائ اور حبس بے جا میں رکھنے کا بھی مقدمہ بن سکتاہے۔ابتدائی طورپر یہ واضح نہیں ہوسکاکہ طیبہ کو نشانہ آیا سیشن جج یا اس کے اہلخانہ نے بنایایا کسی اور نے۔ اسلام آباد(خصوصی )ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی اہلیہ نے جھاڑو گم ہونے پر 10سالہ گھریلو ملازمہ کو مار مار کر ادھ موا کر دیا، چہرہ اور دونوں ہاتھ گرم پانی سے جلا دیئے گئے ، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ محمد انور خان کاسی نے اسلام آباد کی ماتحت عدالت کے حاضر جج کے گھر 10 سالہ ملازمہ پر مبینہ تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت عالیہ کے رجسٹرار کو دو روز میں انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ انڈسٹریل ایریا پولیس نے گھریلو ملازمہ کو آئی ایٹ ٹو میں واقع ایڈیشنل سیشن جج خرم علی خان کی سالی کے گھر سے برآمد کر کے بے نظیر بھٹو ویمن کرائسز سینٹر ایچ ایٹ ٹو منتقل کر دیا۔ بچی نے شدید خوف کی وجہ سے پولیس کو بیان دیا کہ اسے کسی نے تشدد کا نشانہ نہیں بنایا بلکہ اسے گرنے سے چوٹیں آئی ہیں ۔ تاہم ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل نے چیف کمشنر اسلام آباد کی ہدایت کی روشنی میں اے سی پوٹھوہار نشا اشتیاق نے بچی کو اعتماد میں لے کر معلومات حاصل کیں تو بچی نے بتایا کہ اسے جھاڑو گم ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج کی اہلیہ ماہین (مانو باجی) نے شدید تشدد کا نشانہ بنایا ، چولہا جلا کر ہاتھ اس پر رکھے ۔ بچی کا کہنا ہے کہ اسے اپنے گھر کا پتہ نہیں ۔ 10سالہ طیبہ اپنے والدین کے بارے میں کچھ نہیں جانتی بچی کو کسی نجی ادارے کی طر ف سے ایڈیشنل سیشن جج کےگھر بھیجا گیا تھا ۔ انڈسٹریل ایریا پولیس نے ایڈیشنل سیشن جج اور ان کی اہلیہ کے خلاف زیر دفعہ 506/34+342مقدمہ درج کر لیا ہے ۔ میڈیکو لیگل رپورٹ کی روشنی میں مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain