اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں غیرقانونی ادائیگیوں کا سب سے بڑا اسکینڈل سامنے آگیا۔ ایف بی آر حکام نے خلاف قانون 16 ارب روپے کا سیلز ٹیکس سیکڑوں بڑے ریٹیلرز کو ریفنڈ کیا۔ یہ ادائیگیاں پچھلے 5 ماہ کے دوران کی گئیں، حکومتی ذرائع اور ان غیرقانونی ادائیگیوں کے استفادہ کنندگان کی فہرست سے ظاہرہوتا ہے کہ یہ ادائیگیاں ستمبر 2021ء سے جنوری 2022ء کے درمیانی عرصے میں کی گئیں۔ یہ ادائیگیاں اسی عرصے میں جاری کیے گئے سیلز ٹیکس ایکٹ اور سیلز ٹیکس جنرل آرڈرز (STGOs ) کے خلاف تھیں۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس حکام کم از کم 4 آرڈرز کو نافذ کرنے میں ناکام رہے جن میں ان بڑے ریٹیلرز کو60 فیصد سیلز ٹیکس ریفنڈ نہ کرنے کا کہا گیا تھا جو پوائنٹ آف سیلز( POS ) کے ذریعے سے ٹیکس سسٹم سے منسلک نہ ہوں۔ یہ پاکستان تحریک انصاف کے دورحکومت میں ایف بی آر میں سامنے آنے والا سب سے بڑا اسکینڈل ہے۔ یہ معاملہ وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین کے علم میں لایا جاچکا ہے اور وزیرخزانہ نے اس ضمن میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دیدی ہے۔ ایف بی آر کے چیئرمین ڈاکٹر محمد اشفاق نے بتایا کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو اس بات کا تعین کرے گی کہ آیا ایف بی آر یا پاکستان ریونیو آٹومیشن لمیٹڈ ( PRAL ) کے افسران نے دانستہ طور پر ایسا کیا یا یہ محض ان کی غفلت تھی۔ واضح رہے کہ PRAL ایف بی آر کا ذیلی ادارہ ہے جو ڈیٹابیس کو سنبھالتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق سسٹم نے خودکار طور پر نان انٹیگریٹڈ ٹائر ون ریٹیلرز کو ان پُٹ ایڈجسٹمنٹ کا پتا لگایا اور اس بات کے سامنے آتے ہیں انھوں نے انکوائری کا حکم دے دیا۔ انھوں نے کہا کہ جو افسر بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔