تازہ تر ین

پاکستانی میڈیا نے عوامی مسائل کی جگہ سیاست کو دیدی۔ رپورٹ: ستار خان

ملک کے آدھے سیاستدان میڈیا کی وجہ سے زندہ ہیں۔ سیاستدانوں کی پریس کانفرنس ہو یا کوئی بیان جب تک میڈیا ان کو سامنے نہیں لائے گا اسے پذیرائی نہیں ملے گی۔ بعض اوقات سیاستدان ایک ہفتے سے ایک ہی بات کر رہا ہوتا ہے۔ اس کے پاس نئی بات نہیں ہوتی۔ صرف اپنے مخالف سیاستدان یا سیاسی پارٹی کے زچ کرنے کے لئے وہ ایسا کر رہا ہوتا۔ اس میں میڈیا کا بھی قصور ہے کہ وہ سیاست اور سیاستدانوں کو اہمیت دیتا ہے عوام کے مسائل کو سامنے نہیں لاتا۔ اگر لاتا بھی ہے تو اس کی حیثیت ثانوی ہے۔ بعض اوقات تو ایسے لگتا ہے کہ شاید میڈیا بنا ہی صرف سیاستدانوں کیلئے ہے۔ اگر الیکٹرانک میڈیا دیکھا جائے تو پرائم ٹائم میں 90 فیصد سیاست اور سیاستدانوں کی بات ہوتی ہے۔ 10 فیصد بات عوام کے مسائل یا دوسرے سوشل واقعات کی بات ہوتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ پاکستان کا عام شہری بھی سیاسی ہوگیا ہے۔ دنیا جہاں کے مسائل‘ تعلیم‘ صحت‘ معاشرتی مسائل سرے سے نظرانداز ہوکر رہ گئے۔ مثال کے طور پر اڈیالہ جیل میں ایک قیدی کئی سال جیل میںقید رہ کر مر گیا۔ وہ ایک نیوز بلیٹن میں آخری خبر کے طور پر چلائی گئی۔ اگر دیکھا جائے تو یہ ایک بڑی خبر تھی۔ اس قیدی نے ایک سال درخواست دی تھی کہ میرا علاج کرایا جائے مگر اس کی درخواست کو کسی نے دیکھا ہی نہیں۔ حقیقی مسائل میڈیا پر شاید سارا دن میں ایک دو منٹ زیر بحث آتے ہیں ضرورت سے زیادہ چینل ہیں۔ ہر چینل کا دعویٰ ہے کہ وہ غیرجانبدار ہے مگر آپ کوئی پروگرام سن لیں آپ میڈیا کا خود اندازہ ہوگا کہ اس میں کسی ایک طرف پورا جھکا ہوگا۔ جب تک میڈیا صرف اخبارات کی حد تک اس وقت پختگی کے ساتھ جرنلزم ہوتی تھی۔ خبر آتی تھی تو حکومت کو پتہ چلتا تھا اور جو متعلقہ شخص کو جا کر لگتی تھی۔ اس میں اتنی صداقت ہوتی تھی سنی سنائی نہیں ہوتی سارے دستاویزات ساتھ ہوتے تھے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain