کراچی: (ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں ملک کے لیے چورں کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ اللہ نے میری دعا سن لی اور میں یہ ہی دعا کر رہا تھا کسی نہ کسی طرح تحریک عدم اعتماد درج کروا دی جائے۔ اپوزیشن اپنی سیاسی موت پر تحریک عدم اعتماد لے آئی، پہلا ٹارگٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف زرداری جبکہ دوسرا ٹارگٹ مقصود چپڑاسی والا شوباز ہے۔
گورنر ہاؤس کراچی میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف سندھ کے صدر علی زیدی اور ان کی ٹیم کے دورے سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ سب سے زیادہ تبدیلی کی ضرورت سندھ میں ہے۔ سندھ کے لوگ ڈاکو زرداری سے آزادی چاہتے ہیں، اب میں اندرون سندھ کا دورہ کروں گا۔
وزیر اعظم نے جلسے کے شرکا کو کے سی آر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے سی آر مکمل ہونے والا ہے اور کراچی کے شہریوں کو گرین لائن مبارک باد بھی کرنا چاہتا ہوں۔ کراچی کا پیکیج آہستہ آہستہ سب کے سامنے آتا جائے گا، مجھے یقین ہے پاکستان کی تاریخ میں اتنا کام کراچی کے لیے کسی نے نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستانیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے پاکستان کی تاریخ کا سب زیادہ ٹیکس ہماری حکومت میں ادا کیا، اور اس کی وجہ سے ہمیں توفیق ملی کہ ہم اپنی عوام پر بوجھ کم کریں، اسی لیے ہم نے پیٹرول اور ڈیزل پر 10 روپے کم کیے۔ جب دنیا میں ڈیزل اور بجلی کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں، تو ہم نے دونوں کی قیمت کم کی، پاکستان میں ڈیزل سب سے زیادہ سستا ہے جبکہ دبئی میں ان کی زمین سے تیل نکلتا ہے لیکن وہاں بھی پیٹرول مہنگا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے کہ ہمارا ملک صحیح سمت پر گامزن ہے، پاکستان کی تاریخ میں سب سےزیادہ ٹیکس کلیکشن سب سے زیادہ ترسیلات ہماری حکومت میں پہلی بار ہوا۔ ڈاکوؤں کے گلدستے کو خوف آنے لگ گیا ہے کہ یہ حکومت ہر مشکل سے نکلتی جارہی ہے، پہلے بینک کرپٹ حکومت سے ملک کو بچایا، پھر اللہ نے ہمیں کورونا وائرس سے نکالا۔
ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے مسئلے کے سبب ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوگیا تھا اس سے اللہ نے ہمیں بچایا اور اب یوکرین کی وجہ سے گندم اور تیل کی قیمت میں اضافہ ہورہا ہے، لیکن اللہ کا کرم ہے میں نے اپنی قوم کو ان ساری چیزوں سے بچایا۔
کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں درج کروادی ہے اور میں اپنی ٹیم کو کہہ رہا تھا کہ انہوں نے وہ کام کیا ہے جو میں چاہتا تھا کہ وہ اپوزیشن کریں۔ عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں 25 سال سے ان چوروں کے خلاف جہاد کر رہا ہوں، یہ سیاست نہیں جہاد ہے کیونکہ میں اپنے ملک کے لیے چورں کے خلاف لڑ رہا ہوں۔ اللہ نے میری دعا سن لی اور میں یہ ہی دعا کر رہا تھا کہ کسی نہ کسی طرح تحریک عدم اعتماد درج کروادی جائے۔
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اپوزیش صرف ادھر نہیں پھنسے گی بلکہ کپتان نے آگے کی تیاری بھی کی ہوئی ہے، جب ہم اس تحریک کے خلاف جیتیں گے تو میں رکوں گا نہیں میں ان کے پیچھے جاؤں گا۔ میرے ہاتھ اب تک بندے ہوئے تھے، ہم دنیا کے مسئلے میں پھنسے ہوئے تھے، تو میرے ہاتھوں میں جو رنجیر بندھی ہوئی تھی وہ اب کھل جائے گی۔
وزیراعظم نے تحریک عدم اعتماد لانے والی تینوں جماعتوں کے سربراہان کو باری باری مخاطب کیا۔
آصف زرداری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سابق صدر بہت دیر سے میری بندوق کے نشانے پر تھے۔ جب بھی ان کو نیب بلاتی ہے تو ان کی کمر میں درد ہو جاتا ہے۔ اس نے پاکستان کے غریب عوام کے اربوں روپے لوٹ کر دنیا بھر کے بینکوں میں جمع کروا رکھے ہیں۔ اب ہمارے ارکان کو خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں اور 20، 20 کروڑ کی بولیاں لگا رہے ہیں۔ ایک ایم این اے نے مجھے بتایا کہ مجھے 20 کروڑ روپے کی آفر کی گئی ہے۔ میں نے اسے کہا کہ ان سے پیسے پکڑ لو اور بعد میں لنگر خانہ یا پناہ گاہ کھول لینا۔
عمران خان نے شہباز شریف کو ’مقصود چپڑاسی والا‘ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ ان کو پتہ چل گیا ہے کہ تین مہینے بعد جیل جانے والے ہیں۔ شہباز شریف نے اپنے بیٹے اور داماد کو باہر بھیج دیا ہے۔ ہم ان سے پیسے واپس لا کر بجلی کی قیمت مزید کم کر دیں گے۔
وزیراعظم نے فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مسٹر ڈیزل کو جب نیب نے طلب کیا تو انہوں نے نیب کو دھمکی دی میں دو ہزار بندے لے کر آ جاؤں گا۔ نیب کو ڈرا دیا لیکن میں بتا دوں جب یہ عدم اعتماد ناکام ہوگی تو پھر نیب تمہیں بلائے گی اور تم دو ہزار لوگ لے کر آو گے تو میں اس کے مقابلے میں ایک لاکھ بندہ کے کر آ جاؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ جنھوں نے 40 سال ملک کو لوٹا وہ اب عمران خان سے ملک بچانے نکلے ہیں۔ یہ کہتے ہیں میں نے یورپی یونین کو ناراض کر دیا۔ میں نے یورپی یونین کو کچھ نہیں صرف ان کو یاد دہانی کروائی ہے کہ وہ کشمیر میں ہونے والے مظالم کی مذمت بھی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کو تمام ممالک سے دوستی کرنی چاہیے، لیکن میں کسی کو اپنے ملک کے مفادات کے خلاف جانے کی اجازت نہیں دوں گا۔