تازہ تر ین

”نیوز لیکس، طارق فاطمی ملوث نہیں تو تردید کریں ذمہ دار ہیں تو سزا ملنی چاہیے“ نامور تجزیہ نگار ضیا شاہد کی چینل ۵کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیاشاہد کےساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیاشاہد نے کہا کے کہ عوام کی سہولت کےلئے بروقت تکمیل پانے والے ترقیاتی منصوبوں پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ترقیاتی منصوبوں کو کسی طور نامکمل نہیں چھوڑنا چاہیے۔ دعا ہے کہ حکومت ایسے ہی کام کرتی رہے۔ ہائیڈل پاور پلانٹس عام پراجیکٹس سے بالکل مختلف ہوتے ہیں پاکستان میں ہائیڈل پاور منصوبے صرف کرپشن کےلئے شروع کئے جاتے ہیں، آج تک ایسے کسی منصوبے کو کم ہی مکمل ہوتے دیکھا ہے کیونکہ بروقت مکمل نہ ہونے کے باعث ہر سال ان کی لاگت میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ سیاستدان، دانشور اور میڈیا سمیت تمام طبقات کی توجہ اب صرف ریٹنگ پر رہ گئی ہے۔ جنرل(ر) راحیل شریف کے سعودی عرب جا کر مسلم ممالک کی فوج کی کمان سنبھالنے کی خبر مختلف اخبارات اور میڈیا پر چلتی رہی، وفاقی وزرا نے بھی اس کی تصدیق کی بعد میں بالکل ہی الٹ خبر سامنے آ گئی اور سرتاج عزیز کا بیان آیا ”راحیل شریف کو نہ ہی کوئی پیشکش ہوئی نہ ہی مستقبل میں ایسی توقع ہے“۔ جب اخبارات اور میڈیا چیخ چیخ کر کچھ اور بیان کر رہا تھا تو اس وقت سرتاج عزیز کیوں نہ بولے جبکہ میرے جیسا معمولی اخبار نویس بھی جانتا ہے کہ یہ معاملہ کیسے شروع اور کیسے ختم ہوا۔ کسی آخری ٹیلی فون کے بعد معاملہ ختم ہو گیا اور وہ ٹیلی فون کس کس کو کیا گیا، اس معاملے میں امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کیا رول ادا کیا۔ پوچھتا ہوں کہ اب وہ مسلم امہ کی فوج کہاں گئی، صرف ایک جھاڑ پڑی تو سب جھاگ کی طرح بیٹھ گئے ہیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ نجی ٹی وی پروگرام میں جنرل(ر) اعجاز اعوان نے دعویٰ کیا کہ آئی ایس آئی کسی وزیر، کیبنٹ کارروائی یا پی ایم ہاﺅس کے فون ٹیپ نہیں کرتی، آئی ایس آئی کے پاس ایسا کوئی اختیار ہی نہیں ہے، اعجاز اعوان اس بات پر میرے ساتھ مناظرہ کر لیں ثابت کر دوں گا کہ کس کس سنہ میں کس کس سربراہ کے فون ٹیپ ہوتے رہے۔ میرے خیال میں ڈان لیکس کی انکوائری رپورٹ کے حوالے سے سامنے آنے والی خبریں غلط ہیں۔ ان خبروں میں بتایا گیا کہ طارق فاطمی کو ملزم قرار دیا گیا ہے کیونکہ انہوں نے ہی فارن آفس میں بیٹھ کر ڈان لیکس کا ڈرافٹ تیار کیا۔ حساس ادارے حرکت میں آئیں اور طارق فاطمی کو اٹھا کر لے جائیں ا ور پوچھیں کہ کیا آپ نے یہ ڈرافٹ تیار کیا جس کے باعث پاکستان دنیا بھر میں بدنام ہوا۔ بھارت کئی دن اس خبر کو لیکر دنیا بھر میں پاکستان کےخلاف زہر اگلتا رہا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ اگر طارق فاطمی نے واقعی ایسا کیا ہے تو انہیں پکڑا جانا چاہیے اور سزا ملنی چاہیے، طارق فاطمی اس خبر پر اب تک خاموش کیوں ہیں تردید کیوں نہیں کر رہے۔ دعا گو ہوں کہ یہ خبر غلط ثابت ہو کیونکہ اگر کسی ملک کا مشیر خارجہ ہی ایسی خبریں لیک کرنے میں ملوث ہو جن سے فوج اور اداروں کے وقار پر حرف آتا ہو تو پھر اس کا اللہ ہی حافظ ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کا سب سے بڑے دشمن کے ایجنٹ اور کارندے بڑے بڑے اداروں میں مضبوط سیٹوں پر براجمان ہیں جو کسی مجرم کو سزا نہیں ہونے دیتے۔ ایم کیو ایم اپنے وجود میں آنے سے لیکر اب تک مردم شماری کا مطالبہ کرتی آئی ہے اب فاروق ستار کا اس حوالے سے نیا مو¿قف سمجھ سے بالاتر ہے، اب انہیں مردم شماری سے خوف کیوں آ رہا ہے۔ ملک کی بہتری کےلئے ضروری ہے کہ مردم شماری ہر دس سال بعد ضرور کرائی جائے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ ن لیگ فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنانا چاہتی ہے کیونکہ اگر مولانا فضل الرحمان نے بھی اس کےخلاف بات کی ہے تو ان کے کان میں یقیناً کسی سرکاری آدمی نے پھونک ماری ہوگی۔ مولانا فضل الرحمان سے زیادہ بہتر کون جانتا ہے کہ ان پھونکوں کے ساتھ مراعات کا پیکیج بھی ہوتا ہے جن کے وہ عادی ہیں۔ ٹرین حادثہ میں 5 افراد کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ مرنے والوں کا اصل قصور غربت تھا وہ اسی قابل تھے۔ مرسڈیز میں بیٹھے ہوتے اور حادثہ ہوتا تو کوئی بات بھی ہوتی۔ اے این پی سندھ کے سربراہ شاہی سید نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے مطابق مردم شماری ہر دس سال بعد کرانا ضروری ہے۔ آج اعتراض کرنے والے بتائیں کہ 1998ءمیں جب آخری بار مردم شماری ہوئی اس وقت بھی تو37 لاکھ افغان یہاں موجود تھے اس وقت کیوں اعتراض نہ کیا۔ یہاں ہر آدمی چاہتا ہے کہ ملک اس کی مرضی سے چلے، ملک کسی کی خواہش پر نہیں آئین کے تحت چلتے ہیں۔ مردم شماری ہونی چاہیے اور بالکل شفاف ہونی چاہیے۔ آج تک شفاف الیکشن نہیں ہو سکے جس کے باعث عوام کا اداروں سے اعتماد ہی اٹھ گیا ہے۔ کراچی میں 62 فیصد آبادی چار بڑی قوموں پر مشتمل جبکہ 38 فیصد اردو بولنے والے ہیں لیکن عوامی مینڈیٹ صرف ایک جماعت کو ملتا ہے۔ پشتونوں کی آبادی 50 لاکھ ہے لیکن اس کی کوئی نمائندگی نہیں ہے۔ 2013ءکے الیکشن میں اے این پی اور پی پی کو کمپین ہی نہیں کرنے دی گئی۔ ہمارے انتخابی کیمپوں میں دھماکے ہوئے کارکن شہید ہوئے، دفتر بند کرا دئیے گئے۔ پاکستان میں ہر کام میں سیاست کی جاتی ہے حتی کہ مذہب تک کو نہ بخشا گیا۔ 12 مارچ کو فاٹا والے احتجاج کےلئے نکلیں گے تو ہم ان کی مکمل حمایت کرینگے۔ اے این پی سمجھتی ہے کہ قانون سب کےلئے ایک ہونا چاہیے۔ فاٹا والوں کے ساتھ 60 سال سے جاری ناروا سلوک بند ہونا چاہیے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain