اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم نواز شریف کو پانامہ لیکس کے فیصلہ آنے سے پہلے بڑا دھچکا لگ گیا ،سپریم کورٹ آف پاکستان نے شریف خاندان کی تین شوگر ملز کو فوری بند کرنے کا حکم دیدیا ہے ،یہ فیصلہ عدالت نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کی درخواست پر سماعت سمیٹتے ہوئے دیا ہے، جبکہ عدالت عظمیٰ نے کیس لاہور ہائی کورٹ کو منتقل کرتے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو سات روز میں کیس کا فیصلہ سنانے کی ہدایت کر دی ہے۔ جمعرات کو اتفاق شوگر مل کی شمالی سے جنوبی پنجاب متعلق درخواست کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی ۔ مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی تو جے ڈی ڈبلیو شوگر مل کی جانب سے سینئر وکیل اعتزاز احسن پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ہائیکورٹ نے اتفاق شوگر مل کو ابتدائی ریلیف فراہم کیا ہے اور کیس ابھی جاری ہے لیکن اتفاق شوگر مل نے ابتدائی ریلیف کی آڑ میں کرشنگ جاری رکھی ہوئی ہے،پاور پلانٹ کی آڑ میں شوگر مل لگائی گئی ہے ،جبکہ سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ موجود ہے کہ نئی شوگر مل نہیں لگائی جا سکتی، کپاس کی کاشت کے علاقوں میں شوگر مل نہیں لگائی جا سکتی، اتفاق شوگر مل فنکشنل نہیں تھی، منتقلی قانون کی خلاف ورزی ہے، قانون میں صرف فنکشنل شوگر مل منتقل کی جا سکتی ہے، اس پر چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو ہدایت کی کہ آپ اپنے آپ کو کیس کے دائر کار تک محدود کریں، جبکہ اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ اتفاق شوگر مل معاملے پر عدالت کو گمراہ کیا جا رہا ہے،جس پر چیف جسٹس نے اعتزاز احسن سے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ آپ یہ باتیں کر چکے، کیا اب بھی کوئی تشنگی رہ گئی ،آپ کہنا چاہتے ہیں کہ پاور پلانٹ کی جگہ شوگر مل لگی، منتقلی بھی غیر قانونی ہے، جبکہ اعتزاز احسن نے کہا کہ کرشنگ بند ہونی چاہیے، ہائیکورٹ سے ایک ماہ فیصلہ ہو جائیگا، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہائی کورٹ کے ابتدائی فیصلے میں مداخلت نہیں کر سکتے،آپ اپنے اصل چار نکات واضح کریںاس پر اعتزاز احسن نے عدالت کو بتایا کہ اتفاق شوگرمل انتظامیہ نے عدالت کے ساتھ غلط بیانی کی ،عدالت کو بتایا گیا کہ شوگرمل نہیں پاور پلانٹ لگایا جارہا ہے، لاہورہائی کورٹ نے ہرقسم کی تعمیرات پرپابندی عائد کی ہے ،ڈی پی او، ڈی سی او نے تعمیراتی کام کی نگرانی کی،جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اعتزاز احسن سے استفسار کیا کہ عدالت عبوری حکم میں کس طرح مداخلت کرسکتی ہے ،ہائیکورٹ نے اتفاق شوگرمل کو کام جاری رکھنے کا عبوری حکم دیا ہے ، اس پر اعتزا ز احسن نے عدالت کو بتایا کہ عدالت کرشنگ فوری طور پر روکنے کا حکم دے سکتی ہے،لاہور ہائیکورٹ نے لوکل کمشنر کو بھی تعینات کیا تھا،لوکل کمشنر نے رپورٹ دی کہ شوگرمل کا 70فیصد کام مکمل ہوچکا ہے،عدالت کے 9 سٹے آرڈر کی دھجیاں اڑائی گئیں ہیں ، اس پر چیف جسٹس نے اعتزاز احسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز صاحب آپ ایک ہی بات بار بار کررہے ہیں،لگتا ہے آپ بزرگی آ گئی ہے، میرے والد ایک بات باربار دہراتے تھے، پوچھنے پر والد صاحب کہتے تھے پترمیں یاد کروا رہا تھا، جس پر اعتزاز احسن نے مسکراتے ہوئے کہا کہ چیف صاحب میں تو آپ کو پتر بھی نہیں کہہ سکتا جس پر عدالت میں قہقے گونج اٹھے جبکہ اعتزا ز احسن نے دلائل دیتے ہوئے مزید کہا کہ اتفاق شوگر مل انتظامیہ عدالتی احاکامات کی توہین کر رہی ہے اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شوگر مل انتظامیہ کی طرف سے عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ثابت ہوئی تو توہین عدالت کی کاروائی کریں گے ،یہ نہیں دیکھیں گے کہ کس عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی ہوئی ،آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کاروائی سپریم کورٹ کرے گی۔ جبکہ اتفاق شوگر مل کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ2006 کے عدالتی حکم کے تحت مل کے ٹرانسفر پر کوئی پابندی نہیں تھی،جولائی 2015 میں شوگر مل لگ چکی تھی ،شوگر مل کے آپریشن پر عدالت نے کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ،ایسی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی کہ شوگر مل نہیں لگ رہی،پاور پلانٹ شوگر مل کے ساتھ نیا منصوبہ ہے ،کسی کو اسکی زمین پر تعمیر کے بنیادی حق سے نہیں روکا جا سکتا،پنجاب حکومت نے شوگرملزکی منتقلی کی اجازت دی ہے عدالت نے شوگرملزکےاآپریشنزپرکوئی پابندی نہیں لگائی،اس پر چیف جسٹس نے نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ کا مطلب ہے وزیراعلیٰ نے سمری کی منظوری اپنے خاندان کیلئے دی؟اس پرسلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جس پر میرے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے ، اس پر چیف جسٹس نے اتفاق شوگر مل کے وکیل سے استفسار کیا کہ اتفاق شوگرملزکے شیئرہولڈرزکون ہیں؟ جس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ طارق شفیع اوران کاخاندان شوگرملزکے شیئرہولڈرزہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا حمزہ شہبازکا اتفاق شوگرملزسے کوئی تعلق نہیں؟جس پر سلمان اکرم راجہ نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز اوران کاخاندان اتفاق شوگرملزمیں شیئرہولڈرنہیں،جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کیا آپ یہ دوٹوک الفاظ میں کہ سکتے ہیں حمزہ شہبازکاشوگرملزمیں شیئرنہیں؟ بہترہوگا خود کوکیس تک محدود رکھیں،ہمیں اس طرف نہ لےجائیں جہاں آپ کیلئے مشکلات پیداہوں، حکم امتناع کے باوجود شوگرملزپرکام کیسے جاری رہا؟،توہین عدالت ثابت ہوئی تو کارروائی کریں گے، جبکہ جسٹس عمر عطاءبندیا ل نے ریمارکس دیئے کہ مفادات کے ٹکراﺅ کو ضرور مد نظر رکھیں گے ،ایک صوبے کا چیف ایگزیکٹو ایسی پالیس کا اعلان کرتا ہے جو بلواسطہ یا بلاواسطہ اس کے خاندان سے متعلق ہے، ،جبکہ سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کا عبوری حکم بالکل مناسب ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بغیر وجہ بتائے دیا گیا حکم مناسب کیسے ہوگیا۔ وکلاءکے دلائل سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے اتفاق ،چوہدری اور حسیب وقاص شوگر ملز کے کرشنگ آپریشن سات روز کے ر وکنے کا حکم دیتے ہوئے کیس دوبارہ لاہور ہائی کورٹ بھجوا دیا ، عدالت نے کہا ہے کہ جب تک ہائیکورٹ حکم امتناعی کا معاملہ نہیں نمٹاتی شوگرملزکے آپریشنز بند رہیں گے، چیف جسٹس ہائیکورٹ منگل 16 فروری کو تمام فریقین کو سن کرمناسب فیصلہ دیںاورلاہورہائی کورٹ 7 دن کے اندر فیصلہ یقینی بنائے جبکہ تمام فریقین کو اجازت ہے کہ تمام نئے دستاویزات عدالت عالیہ میں جمع کرائیں، عدالتی فیصلہ میں میں کہا گیا ہے کہ بیشتردستاویزات جوسپریم کورٹ کے سامنے آئے، ہائیکورٹ کے سامنے نہیں تھے۔