اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مذاکرات سے انکار نہیں تاہم بے اختیار لوگوں سے مذاکرات نہیں کرنے۔ فواد چودھری نے کہا ہے کہ اگر لانگ مارچ میں کم لوگ ہیں تو آپ سیکیورٹی واپس کیوں نہیں لے لیتے ؟
سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوئی فیس سیونگ ایکسر سائز نہیں ہے، لوگ پیدل چل رہے ہیں اور تصادم ہمارا مقصد نہیں ہے بلکہ یہ سرکاری پراپیگنڈ ہے جو لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا جارہا ہے، عمران خان صاحب نے پہلے بھی کہا کہ مذاکرات سے کبھی انکار نہیں کیا تاہم مذاکرات بے اختیار لوگوں سے تو نہیں کرنے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا مقصد پورا ہو جاتا ہے تو بلاوجہ ملک کو اس کیفیت میں مبتلا نہیں رکھنا چاہتے۔ خان صاحب نے رات کہا کہ بھارتی میڈیا بلا وجہ شادیانے بجا رہا ہے تو میں اس کی نفی کرتا ہوں اور ہم کوئی ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک یا اداروں کو نقصان ہو۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ چن دا قلعہ میں استقبال قابل دید تھا اور گوجرانوالہ میں دو تاریخی جلسے ہوئے۔ مسلم لیگ ن کو سمجھ جانا چاہیے اب جی ٹی روڈ وہ نہیں رہی اور ہمارے لانگ مارچ کو منفی رنگ دینے کے لیے منظم منصوبہ تیار کیا گیا ہے تاہم چار دن سے ہم لانگ مارچ میں ہیں کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لانگ مارچ کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ خونی مارچ ہے۔ بدقسمتی سے گزشتہ دنوں افسوسناک حادثہ ہوا جس کا ہمیں دکھ ہے لیکن ہمارے مارچ نے ثابت کیا کہ ہم پر امن ہیں، اور پر امن رہیں گے اور اگر لانگ مارچ میں آگے کچھ ہوا تو ان کے زیراستعمال لوگ کریں گے۔ گزشتہ دنوں سے ایک بات ہو رہی ہے کہ ایک اور پریس کانفرنس آرہی ہے تو عمران خان کہہ چکے ہیں جو بھی پریس کانفرنس کرے گا خود کو نقصان پہنچائے گا۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ بڑے شہر میں داخلے سے قبل ہمیں بہتر کوریج دینے والے چینلز کو آف ائیر کر دیا جاتا ہے۔ ماضی میں بہت غلطیاں ہوئی ہیں اور ہمیں ان سے سیکھنا چاہیے۔ گوجرانوالہ میں عمران خان کے خلاف وال چاکنگ کی گئی لیکن آپ بیانیے کی جنگ ہار چکے ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے کہا کہ ہمارے کارواں میں لوگ بڑھتے جارہے ہیں اور ہم اسلام آباد کے لیے آگے بڑھتے جارہے ہیں۔ ہم ایک حادثے سے دوچار ہوچکے ہیں اس لیے آگے احتیاط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز نواز شریف کا بیان آیا کہ لانگ مارچ میں 2،3 ہزار لوگ ہیں لیکن حکومت نے 41 کروڑ روپے کے اضافی گرانٹ اسلام آباد کی سیکیورٹی کے لیے منظور کیے۔ حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ کیا آپ کا سامنا ملک دشمنوں سے ہے؟ احتجاج، دھرنا اور لانگ مارچ ہمارا بنیادی حق ہے اور اگر آپ سمجھتے ہیں کہ لانگ مارچ میں کم لوگ ہیں تو آپ سیکیورٹی واپس کیوں نہیں لیتے؟
فواد چودھری نے کہا کہ شہباز شریف کو خود یقین نہیں کہ وہ وزیر اعظم ہیں اور گزشتہ روز حکمرانوں نے 4 پریس کانفرنسز کیں اور کہا کہ پی ٹی آئی فوج کے خلاف ہے جبکہ فاطمہ جناح کے خلاف بھی ایسی مہمات چلائی گئی تھیں جو آج پی ٹی آئی کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو نااہل کیا اور اگلے ہی ہفتے کرم سے ضمنی انتخابات میں فتح ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ 30 ہزار سے زیادہ لوگ اس وقت اسلام آباد میں موجود ہیں اور لانگ مارچ کو حادثے سے بچا کر اسلام آباد پہنچانا ضروری ہے۔ رانا ثنا اللہ اور مریم اورنگزیب کو خوف کس بات کا ہے اور ہم سب سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں کہ فیصلہ عوام کو کرنے دیا جائے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا مطالبہ کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی نہیں بلکہ شفاف انتخابات کا ہے اور انہیں عوام کے فیصلوں پر سر تسلیم خم کرنا پڑے گا جنہوں نے عمران خان کو تحریک عدم اعتماد سے نکالا انہیں فیصلے درست کرنا ہوں گے۔