تازہ تر ین

ویلڈن نواز شریف

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ پاکستانی شہری ہوں اور پاکستان ہی رہنا چاہتا ہوں۔ اگر نقل و حرکت پر پابندی نہ لگائی جائے تو پاکستان چلاجاﺅں گا۔ پاک فوج میری ہے میں آج بھی اس پر فخر کرتا ہوں۔ اپنے دور میں نیب کے چیف سے کبھی ملاقات نہیں کی۔ آج اوورسیز پاکستانی اپنے مسائل کے حل کے لئے میرے پاس آتے ہیں انہوں نے کہا پانامہ کیس نوازشریف کا ذاتی مسئلہ ہے۔ اس کیس میں پوری کابینہ دالت جاتی تھی۔ میں این آر او مسترد کرتا ہوں۔ کسی قسم کی ڈیل کا الزام غلط ہے۔ پی ایس ایل کا فائنل لاہور کا فیصلہ نوازشریف کا تھا تو ”ویل ڈن نوازشریف“ انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں بھٹو کو مانتا ہوں۔ انہوں نے اس وقت سچ بولا یا جھوٹ لیکن عوام میں جذبہ پیدا کیا۔ ذوالفقار علی بھٹو سندھ سے تھے۔ انہیں پنجاب نے کامیاب بنایا۔ میرے دور کی نسبت 4 گنا مہنگائی بڑھ چکی ہے، عوام مایوس ہیں بجلی پانی گیس غائب ہے سی پیک پر سرمایہ آ رہا ہے لیکن یہ کہاں جا رہاہے؟ یہ اہم سوال ہے۔ ایم کیو ایم ایک فیل پارٹی ہے۔ اس میں بھتہ خور ہیں، دہشت گرد ہیں را کے ایجنٹ ہیں۔ یہ سب الزام ان پر ہیں۔ میں کس طرح اس کی سرپرستی کر سکتا ہوں۔ میں مہاجر ہوں لیکن ایسے مہاجروں کے لئے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔ ایم کیو ایم میری حکومت کا حصہ تھے۔ میں نے دیکھا وہ وہاں طاقت رکھتے ہیں انہیں حکومت میں شامل کیا۔ میں کہتا ہوں سب مہاجر اکٹھے ہو جائیں اور اپنی طاقت کو منوائیں۔ انہیں علیحدہ کر کے کراچی میں رٹ قائم کرنا مشکل ہے۔ افغانستان کے ساتھ طاقت کے استعمال کے باوجود بات چیت ہو سکتی ہے فارن پالیسی بالکل فیل ہو چکی ہے۔ جی ایچ کیو نے کبھی فارن منسٹر کو نہیں بلایا۔ اور بریفنگ نہیں لی۔ اپنے دور میں غیر ملکی سفارتکاروں کو بلا کر بریفنگ لیا کرتا تھا۔ پالیسی حکومت بناتی ہے۔ اسے فوج لاگو کرتی ہے۔ نیشنل ایکشن پلان حکومت نے بنایا۔ فوج نے صرف اسے کامیاب بنایا۔ میں نے جب فوج میں ہوش سنبھالا تو نوازشریف کو آرمی چیف سے جھگڑتے ہی دیکھا۔ مجھے بھی یہ لے کر آئے میرے ساتھ بھی جھگڑا، راحیل شریف کو لے کر آئے ان سے بھی جھگڑا۔ راحیل شریف کی تعیناتی کے بارے میں اچھی طرح سشوچنا پڑے گا۔ ایران کے بعد سب سے زیادہ شیعہ پاکستان میں ہیں۔ راحیل شریف اگر ہیڈ بن جاتے ہیں تو یہ سیکٹرپن جھگڑا بن سکتا ہے۔ لاہور میں پی ایس ایل کے فائنل کا حامی ہں۔ اس طرح کرکٹ ملک میں واپس آ سکتی ہے۔ اگر لاہور میں ہو سکتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں ہو سکتا، لاہور اور کراچی دونوں پاکستان کے شہر ہیں انہیں برابر آگے لے جانا چاہئے۔ عمران سوچے سمجھے بغیر بات کرتا ہے۔ اپنے بیان پر توجہ نہیں کرتے۔ اگر نوازشریف نے اس فائنل کا فیصلہ کیا ہے تو ”ویل ڈن نوازشریف“ میں پی ایس ایل کی تمام ٹیموں کے ساتھ ہوں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain