لاہور:(ویب ڈیسک) تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا ہر کارکن پرویز الہیٰ کے ساتھ کھڑا ہے، ان کے گھر پر جو کچھ کیا گیا اس سے صدمہ پہنچا ہے، وفاقی اور پنجاب کے نگران حکومت کھل کر کہیں یہ ان کی کارستانی نہیں تاکہ ہم کو بھی سمجھ آئے، اگر انہوں نے نہیں کیا تو پھر کھل کر اونر شپ لیں۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الہٰی کے گھر کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ جو کچھ ہوا مذمت مناسب لفظ نہیں ہے، حیران ہوں اسی گھر میں حکومت کے اتحادی بھی ہیں، چودھری شجاعت حسین کی فیملی کے گھروں پر بھی حملہ کیا گیا، کہتے ہیں گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے، پرویز الہیٰ کی ضمانت کے باوجود گھر پر چھاپہ مارا گیا۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ جب شریف فیملی پر مشکل وقت آیا تو چودھری برادران نے آسانیاں پیدا کی تھیں، کاش جنہوں نے کل حملہ کیا ان احسانات کو یاد رکھتے، وقت گزر جائے گا پرویز الہٰی سرخرو ہوں گے، تحریک انصاف ایک آزمائش سے گزر رہی ہے، کچھ عرصہ پہلے عمران خان کے گھر پر بھی اسی طرح گیٹ توڑا گیا تھا، زمان پارک میں بھی چادر اور چاردیواری کے تقدس کا خیال نہیں رکھا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا ہے کہ علی امین گنڈا پور کے ساتھ سلوک سب کے سامنے ہے، علی امین گنڈا پور کے خلاف مقدمات کا سلسلہ جاری ہے، جو کچھ ہو رہا ہے پوری قوم دیکھ رہی ہے، کارکنوں سے گزارش ہو گی اس آزمائش میں بکھرنا نہیں یکجا ہونا ہے، فسطایت کے باوجود چودھری پرویز الہیٰ عدالت سے ریلیف مانگ رہے ہیں، ہم امید کرتے ہیں عدالت انصاف دے گی۔
سابق وزیر خارجہ نے مزید کہا ہے کہ کل مذاکرات کی نشست ہوئی، کل اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر 33 کارکنوں کو پولیس نے اٹھا لیا، اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ سے کہا ایک طرف مذاکرات، دوسری طرف گرفتاریاں جاری ہیں، مذاکرات کیلئے ماحول سازگار بنایا جاتا ہے، مذاکرات کو منطقی انجام تک پہنچانا ہے یا ختم کرنا ہے، اسحاق ڈار نے میری بات کو سنا اور کارکنوں کی رہائی ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ چودھری پرویز الہیٰ کی فیملی کے ساتھ ملاقات کے بعد اسحاق ڈار سے بات کروں گا، تحریک انصاف میز پر نیک نیتی کے ساتھ بیٹھی ہے، ہم چاہتے ہیں جمود ٹوٹے اور ملک کو دلدل سے باہر نکالیں، ان کے دل میں کیا ہے یہ وقت بتائے گا، پرویز الہیٰ کے گھر چھاپے سے ہم رنجیدہ اور تکلیف پہنچی، خواجہ آصف اگر مذاکرات کے قائل نہیں تو اسحاق ڈار کو کہیں اٹھ جائیں۔
تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ ہم نے اسحاق ڈار، خواجہ سعد رفیق کو زبردستی نہیں بٹھایا، ہم چاہتے ہیں آئین کے اندر معاملات طے ہوں، آئین میں لکھا ہے کہ 90 دن کے اندر الیکشن ہوں گے، سپریم کورٹ نے آئین کی روح سے فیصلہ دیا اس کے پابند ہیں، ہم نے ٹکٹیں جاری کر دیں اور نشان بھی الاٹ ہو چکے ہیں، پی ڈی ایم کے اندر دراڑ ہے، مولانا فضل الرحمان مذاکرات کی مخالفت کر رہے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار مذاکرات کو لیڈ کر رہے ہیں، فیصلہ کولیشن پارٹنرز نے کرنا ہے وہ کس سمت میں جانا چاہتے ہیں، عمران خان کو مذاکرات بارے بریفنگ دی اور رہنمائی حاصل کی، ہماری مثبت سوچ ہے، حکومتی مذاکراتی ٹیم کے دل کے اندرجھانک نہیں سکتا، وفاقی حکومت کے سربراہ شہباز شریف ہیں، پنجاب حکومت کے سربراہ محسن نقوی ہیں، دونوں اپنی ذمہ داریوں سے بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔